مظلوم عورت

عورتیں کس طرح مظلوم واقع ہوئی ہیں اور اس کا حل کیا ہے؟

انہوں نے ہماری خواتین کو کھلونا بنا دیا

۱۔  عورت کی انسانی حیثیت کی ہتک:

امام خمینی  (ره) معتقد ہیں  کہ اسلام سے قبل عہد جاہلیت میں  عورت کی انسانی حیثیت پائمال ہو چکی تھی۔ ’’افسوس کی بات یہ ہے کہ عورت پر دو موقعوں  پر ظلم ہوا۔ ایک جاہلیت میں ؛ جاہلیت میں  عورت مظلوم واقع ہوئی۔ اسلام نے انسان پر احسان کیا۔ عورت کو عہد جاہلیت کی مظلومیت سے نجات دلائی۔ جاہلیت میں  عورت کا مقام حیوانات بلکہ ان سے بھی پست تھا۔ جاہلیت میں  عورت مظلوم تھی۔ اسلام نے عورت کو جاہلیت کی غلاظتوں  سے باہر نکالا۔

ایران میں  عورت مظلوم واقع ہوئی اور وہ سابق شاہ اور لاحق شاہ کا زمانہ تھا۔ انہوں  نے عورت کی آزادی کے نام پر اس پر ظلم کیا۔۔۔ عورت کا معنوی مقام گھٹا کر اسے چیز بنا دیا۔۔۔ عورت اور مرد سے آزادی چھین لی۔ عورتوں  اور ہمارے جوانوں  کا اخلاق بگاڑ دیا۔۔۔ عورت کو کٹھ پتلی کی طرح بنا ڈالا‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص29)

۲۔  عورت کا مرد کے ہاتھوں  کھلونا بننا:

امام خمینی  (ره) معتقد ہیں  کہ اسلام سے قبل جاہلیت کے عہد میں  اور ظالمانہ پہلوی دور میں  عورت مرد کے ہاتھوں  شئے، متاع اور کھلونے میں  تبدیل ہوچکی تھی۔ ’’عورتیں  مردوں  کے سامنے اپنی حیثیت کھوچکی تھیں ‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص59)

’’پہلوی دور کے ان شرمناک اور غلامی کے پچاس سالوں  میں  عورت کو متاع بنانے کی کوشش کی گئی‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص59)

’’انہوں  نے ہماری خواتین کو کھلونا بنا دیا۔ ہماری خواتین کو کٹھ پتلیوں  کی مانند بنا ڈالا‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص59)

3۔  عورت کو خانہ نشین کرنا:

امام خمینی  (ره) معتقد ہیں  کہ عورتوں  کو گھروں  میں  بٹھائے رکھنا ان پر ظلم ہے۔ آپ اعلان فرماتے ہیں  کہ اسلام اور اسلامی انقلاب ایسا چاہتے ہیں  نہ ایسا کریں  گے۔ البتہ اس بات پر توجہ رہے کہ ’’گھرداری‘‘  ’’خانہ نشینی‘‘ کے زمرے میں  نہیں  آتی ہے اور جیسا کہ گزر چکا ہے کہ امام خمینی  (ره) بچوں  کی تربیت کو عورتوں  کی اولین ذمہ داری جانتے تھے۔

’’شاہ اور شاہ کے ہاتھوں  بکے ہوئے افراد نے غلط پروپیگنڈے کے ساتھ آزادی نسواں  کا مسئلہ لوگوں  پر اس حد تک مشتبہ کردیا کہ وہ خیال کرنے لگے کہ اسلام فقط عورت کو ’’خانہ نشین‘‘ کرنے کیلئے ہی آیا ہے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص85)

اس کلام سے بخوبی پتہ چلتا ہے کہ حضرت امام خمینی  (ره) عورت کی ’’خانہ نشینی‘‘ کو قدر کے منافی جانتے ہیں ۔ اسے اسلام وانقلاب سے منسوب کرنے کی نفی فرماتے ہیں  اور اسے دشمنوں  کے غلط پروپیگنڈے کا نتیجہ قرار دیتے ہیں ۔

4۔  بعض شوہروں  کی اپنی بیویوں  کے ساتھ بدسلوکی:

عورت پر جو ظلم ڈھائے گئے ہیں  ان میں  سے ایک وہ ظلم ہے جو خاندان کے حدود میں  شوہر اس پر روا رکھتا ہے۔ البتہ امام خمینی  (ره) تمام شوہروں  کو ایسا نہیں  جانتے ہیں ۔ آپ خاندان کے وجود کو مستحکم کرنے کی خاطر بعض خاص امور کی انجام دہی کی ضرورت پر زور دیتے ہیں ۔

’’شروع میں  ہی شرط رکھیں  کہ اگر مرد اخلاقی بے راہ روی میں  مبتلا ہوا، اگر عورت کے ساتھ اس نے بری زندگی گزاری، اگر عورت کے ساتھ بداخلاقی سے پیش آیا تو طلاق کے سلسلے میں  عورت کو وکالت حاصل ہوگی‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص103)

’’اگر کوئی مرد اپنے بیوی کے ساتھ بداخلاقی سے پیش آئے تو اسلامی حکومت میں  اسے باز رکھا جائیگا۔ اگر باز نہ آیا تو تعزیری کاروائی کی جائے گی، حد جاری کی جائے گی، اگر پھر بھی باز نہ آیا تو مجتہد اس کی بیوی کو طلاق دے دے گا‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی  ، ص104)

ای میل کریں