سُبوئے عشق

سُبوئے عشق

نوچ کر جسم سے یہ ظاہری تقوے کا لباس! // خرقہ پوشی کو جو اپنایا تو ہشیار ہوا!

خال ِ لب سے میں ترے، دوست گرفتار ہوا

چشم ِ بیمار تری دیکھی تو بیمار ہوا!

بے خودی میں جو کیا نعرہ انا الحق کا بلند!

میں سردار بھی تیرا ہی خریدار ہوا!

کیا پتنگا سا غم ِ دوست نے پھنیکا دل میں!

کہ مری موت کا چرچا سرِ بازار ہوا!

رات دن رہنے دو میخانہ کھلا میرے لئے

مسجد و مدرسہ سے اب تو میں بیزار ہوا

نوچ کر جسم سے یہ ظاہری تقوے کا لباس!

خرقہ پوشی کو جو اپنایا تو ہشیار ہوا!

اپنی باتوں سے مجھے دکھ ہی دینا واعظ نے

رِند کی باتوں سے لیکن میں خوش اطوار ہوا

وہ صنم خانہ مجھے یاد تو کرلینے دو!

ہائے وہ دوست صنم جس میں بیدار ہوا

 

پاکستان سے سید فیضی

ای میل کریں