سعودی، اسلام کے اندر ایک گروہ ہیں کہ ان میں سے بعض دانستہ اور بعض نادانستہ طور پر مسلمانوں کے ساتھ دشمنی میں مصروف ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے بدھ کی صبح شہدائے سانحہ منیٰ اور مسجد الحرام کے اہل خانہ سے ملاقات میں اس سانحے میں آل سعود کی کوتاہی اور نااہلی کو اس شجرہ ملعونہ خبیثہ کی جانب سے حرمین شریفین کے تصرف اور اس کے انتظام و انصرام میں ایک بار پھر ناتوانی کے اثبات پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا:
اگر وہ سچ کہتے ہیں کہ وہ اس سانحے کے سلسلے میں بے قصور ہیں تو اس بات کی اجازت دیں کہ ایک بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اس سانحے کی سنجیدہ اور تفصیلی تحقیقات انجام دے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے شہدائے منیٰ اور مسجد الحرام کے اہل خانہ سے ملاقات کو گذشتہ سال وقوع پذیر اس المناک سانحے کی یاد قرار دیتے ہوئے فرمایا:
منیٰ کا سانحہ اور عبادت کی حالت میں اور سورج کی تپش میں تشنہ لب ایرانی حاجیوں کی شہادت ایک نہایت غمگین اور ناقابل فراموش سانحہ ہے۔ البتہ اس سانحے نے سیاسی، سماجی، اخلاقی اور مذہبی حوالے سے گوناگوں زاویے بر ملا کر دیئے ہیں جنہیں فراموش نہیں کرنا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ نے اس بات پر کڑی تنقید کی کہ مختلف ممالک اور حکومتوں نے کیوں اس عظیم اور اندوہناک سانحے پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا؟ اور فرمایا کہ منیٰ جیسے دلسوز اور عظیم سانحے کو اہمیت نہ دینا عالم اسلام کی حقیقی مصیبت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سعودی حکام کی جانب سے زبانی معذرت بھی نہ کئے جانے کو انتہائی قبیح اور بے شرمانہ اقدام قرار دیا اور فرمایا:
حتیٰ اگر یہ واقعہ عمدی نہ بھی ہو تب بھی ایک سیاسی اور حکومتی مجموعے کی جانب سے عدم منصوبہ بندی اور نا اہلی کو جرم شمار کیا جائےگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا:
ملت ایران آل سعود کی جہالت اور گمراہی کے سامنے پوری شجاعت کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہوئی ہے اور اپنے قرآنی اور برحق مواقف کو نہایت فخر اور صراحت کے ساتھ بیان کرےگی اور دوسرے ممالک اور اقوام کو بھی چاہئےکہ وہ پوری شجاعت کے ساتھ سعودیوں کا گریبان پکڑیں۔
آپ نے فرمایا:
سعودیوں کی نا اہلی اور ان کی جانب سے خانہ خدا کے حجاج کرام پر مسلط شدہ عدم تحفظ کی صورتحال نے یہ ثابت کردیا ہےکہ یہ حکومت حرمین شریفین کے انتظام و انصرام کے قابل نہیں ہے اور اس حقیقیت کی عالم اسلام میں ترویج کی جانی چاہئے اور اسے رائج ہونا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی ممالک اور انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے اداروں کی جانب سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دیئے جانے کو ایک واجب اور ضروری امر قرار دیتے ہوئے فرمایا:
اس اندوہناک سانحے کو ایک سال گذرنے کے باوجود اب بھی اس سلسلے میں موجود سمعی، بصری اور تحریری دستاویزات اس سانحے کی حقیقت کو بہت حد تک سامنے لے آئیں گے اور فرمایا:
آل سعود اگر سانحہ منیٰ کے سلسلے میں اپنی بے گناہی پر مطمئن ہے تو وہ لوگوں کا منہ پیسے دےکر بند نہ کرے اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو اس مسئلے کی تفصیلی جانچ پڑتال کرنے دے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا:
بے شرم سعودی حکومت امریکی پشت پناہی کی وجہ سے مسلمانوں کے سامنے بے شرمی کے ساتھ کھڑی ہے اور یمن، شام، عراق اور بحرین میں خون بہا رہی ہے۔ بنا برایں، امریکہ اور ریاض کے دوسرے حامی ممالک سعودیوں کے جرم اور جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔
آپ نے مزید فرمایا:
آل سعود اور ان کے دست پروردہ جلاد دہشت گرد یمن، شام اور عراق میں عرب عوام کو خاک و خون میں غلطاں کر رہے ہیں۔ بنا برایں، مغربی ممالک کی خباثت بھری تشہیرات کے برخلاف سعودی حکام عربوں کے حامی نہیں اور سانحہ منیٰ کا عرب اور غیر عرب کی لڑائی سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا:
اس واقعے کی حقیقیت یہ ہےکہ منفور سعودی، اسلام کے اندر ایک گروہ ہیں کہ ان میں سے بعض دانستہ اور بعض نادانستہ طور پر مسلمانوں کے ساتھ دشمنی میں مصروف ہیں اور عالم اسلام کو چاہئے کہ ان کے مقابلے میں قیام کرکے سعودیوں کے آقائوں یعنی امریکہ اور خبیث برطانوی حکومت سے برائت اور بیزاری کا اعلان کرے۔
ماخذ: http://www.leader.ir/ur