قرآنی دستورات اور معصومین کی ہدایات امت کی ضرورت

قرآنی دستورات اور معصومین کی ہدایات امت کی ضرورت

امام[رح]: آج امت اسلام کو چاہئےکہ قرآن مجید کو اپنا راہنما تسلیم کرتے ہوئے قرآنی دستورات کو اپنی روزمرہ زندگی کے کردار و رفتار میں اپنانے کی کوشش کریں۔

پیغمبر اسلام صلى اللَّه علیه وآله وسلم نے اپنی زندگی کے مختلف ادوار، خاص طور پر زندگی کے آخری دنوں میں مسلمانوں کو قرآن کریم اور اہل بیت علیہم السلام سے متمسک رہنے کی تاکید کی ہے اور امت اسلامی کی سعادت اور کامیابی کو قرآن مجید اور عترت طاہرہ کے ساتھ وابستگی سے مشروط کیا ہے۔ آپ[ص] نے فرمایا:

انّى تارکٌ فیکُمُ الثّقلَیْنِ کتابَ اللَّهِ و عترتی أهلَ بیتی؛ فإِنَّهُما لَنْ یَفْتَرِقا حَتّى‏ یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوضَ

میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم ان دونوں سے متمسک رہے تو ہرگز گمراہ نہیں ہوگے، ایک کتاب اللہ اور دوسری میری عترت ہے۔ یہ دونوں ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر وارد ہوں۔

تمام اسلامی فرقوں سے وابستہ حضرات بلکہ جن لوگوں نے اسلامی تاریخ و کتب کا مطالعہ کرچکے ہیں ان سب کو معلوم ہےکہ حدیث ثقلین کا شمار ان احادیث میں ہوتا ہے جس کو شیعہ سنی محدثین نے پیغمبر اسلام صلى اللَّه علیه وآله وسلم سے مختلف طریقے اور اسناد کے ساتھ نقل کیا ہے۔

اس بنا پر امام خمینی[رح] نے اپنے وصیت نامہ کا آغاز، اسی نورانی حدیث سے کیا فرمایا تاکہ مذہب اور اسلام کی حیات نو کے دوران ایک مرتبہ پھر تمام مسلمانوں کو اس بات کی جانب متوجہ کیا جائے کہ ان کی سعادت اور کامیابی کا راز صرف اور صرف قرآن کریم اور اہل بیت علیہم السلام کی پیروی میں مضمر ہے۔

اسی تناظر میں امام علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

"آج امت اسلام کو چاہئےکہ قرآن مجید کو اپنا راہنما تسلیم کرتے ہوئے قرآنی دستورات کو اپنی روزمرہ زندگی کے کردار و رفتار میں اپنانے کی کوشش کریں۔ لیکن یہ بھی یاد رہےکہ انسان کی کامیابی کےلئے صرف قرآن کافی نہیں بلکہ یہ نازل و صامت قرآن، ایسے افراد کا محتاج ہے جو قرآن مجسم ہوں جن کا ہر قول و فعل تمام لوگوں کےلئے نمونہ عمل ہو" [تو یہ شرائط چہاردہ معصومین[ع] کے علاوہ کس میں آپ پاسکیں گے؟]۔

امام خمینی رحمت اللہ علیہ، اپنے وصیت نامہ میں حدیث ثقلین کے تذکرے سے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان کی تحریک کا مقصد صرف اور صرف قرآن اور اهل بیت(ع) کی تعلیمات کا احیا ہے اور سمجھ اور عمل کی واحد کسوٹی یہی ہیں، مسلمانوں میں حقیقی اتحاد اس وقت پیدا ہوسکتا ہے جب وہ قرآن اور اهل بیت(ع) کے دامن سے متمسک ہوتے ہوئے ان کی پیروی کریں۔

آیت اللہ العظمی روح اللہ الموسوی الخمینی، بانی اسلامی جمہوریہ ایران فرماتے ہیں:

" آج ہمیں دیکھنا یہ ہےکہ اللہ کی آخری کتاب اور پیغمبر اسلام صلى اللَّه علیه وآله وسلم کے معجزے کے ساتھ کیسا سلوک ہو رہا ہے؟! مولائے کائنات [علیہ السلام] کی شہادت کے بعد بہت سے ایسے حادثات رونما ہوئے جن کےلئے خون کے آنسو بہانا چاہئے۔ طاغوتی عناصر نے قرآن مخالف حکومت کے قیام کےلئے خود قرآن کریم کا سہارا لیا اور قرآن کو قرآن ہی کے ذریعے میدان عمل سے بےدخل کرتے ہوئے عدالت پر مبنی الہی نظام حکومت پر بطلان کی لکیر کھنیچی اور اس حد تک دین الہی، قرآن کریم اور سنت الہی میں تحریف سے کام لیا جس کو قلم کی نوک پر لاتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے۔

آج ہمیں یہ اعزاز حاصل ہو رہا ہےکہ قرآن اور سنت کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کےلئے اقدام کریں، اور ہماری قوم کے مختلف طبقوں نے اس فیصلہ کن عظیم معرکے میں اپنی جان، مال اور عزیزوں کی قربانی پیش کی ہے"۔

صحیفه امام؛ ج21، ص393

 

http://www.imam-khomeini.ir/fa

ای میل کریں