حضرت امام خمینی ؒاپنے سیاسی نظریے کی بنا پر تاکید فرماتے ہیں کہ عوام رائے دینے میں آزاد ہیں۔ اس میں کسی طرح کی کوئی زبردستی اور جبر نہیں ہونا چاہیے۔ چنانچہ آپ نے نظام جمہوری اسلامی کے سب سے پہلے انتخابات کے بارے میں کہ جو خود نظام جمہوری اسلامی کے بارے میں ریفرینڈم تھا، فرمایا:
میں محترم عوام پر توقع رکھتا ہوں کہ ہو ''جمہوری اسلامی'' کے حق میں رائے دیں، کیونکہ یہی انقلاب اسلامی کا واحد راستہ ہے اور جو اس نظام کے حامی نہیں وہ آزاد اور خود مختار ہیں کہ مخالفت کا اظہار کریں۔ شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں موجود علماء کرام اور خود ملت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ موقع نہ دیں کہ کوئی شخص دوسرے کی آزادی چھین لے۔ موقع فراہم کریں کہ ہر شخص آزادی سے اپنی رائے دے۔ (صحیفہ امام، ج ٦، ص ٢٦٥)
اسی طرح آپ نے فرمایا:
جیسا کہ پہلے بھی یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ عوام شرائط کے حامل امیدواروں کو ووٹ دینے میں آزاد ہیں کسی کو حق حاصل نہیں کہ وہ دوسرے کو مجبور کرے۔( صحیفہ امام، ج ١٧، ص ١٣٣)
آپ نے خبرگان کے انتخابات کے موقع پر ملک کے گوشہ وکنار سے آئے ہوئے ائمہ جمعہ سے خطاب کے دوران انتخابات میں عوام کی آزادی اور ان کو مجبور نہ کرنے کے مسئلے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا:
عوام کو دعوت دیں۔ خود بھی ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے پولنگ اسٹیشن تشریف لے جائیں اور ووٹ دیں۔ عوام کو رائے دینے کی دعوت دیں لیکن عوام اور آپ ہر شخص ہمیشہ آزاد ہے جس شخص کو چاہیں ووٹ دے۔ اگرچہ اس امیدوار کی آپ حضرات اور حوزہ علمیہ تہران وقم نے نشاندہی نہ کی ہو۔ آپ پر کوئی ضروری نہیں ہے کہ جس کسی کی انہوں نے نشاندہی کی ہو۔ آپ بھی اس کی نشاندہی کریں۔ البتہ انہوں نے تحقیق کی ہے اور وہ اس مسئلے میں ماہر ہیں۔ انہوں نے امور کی تحقیق کی ہے اور تحقیق کے ساتھ یہ کام کیا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی شخص دوسرے کو مجبور کرے کہ وہ ضرور فلاں کو ووٹ دے۔ آپ آزاد ہیں اور خدا کی خوشنودی کو مدنظر رکھیں... ووٹ دینے کیلئے تشریف لے جائیں اور اپنی رائے دیں۔(صحیفہ امام، ج ١٧، ص ١٢٠)
اس کے علاوہ امام خمینی ؒ تاکید فرماتے تھے کہ عوام مرضی سے انتخابات میں حصہ لیں۔ آپ کا عقیدہ ہے کہ انتخابات کا تعلق خود عوام سے ہے۔ یہ کسی پارٹی یا گروہ یا خاص گروپ کے حصار میں نہیں:
ملک کے سارے عوام اپنے مدنظر امیدوار کے انتخاب میں آزاد ہیں۔ کسی کو حق حاصل نہیں کہ وہ اپنے آپ یا کسی گروہ یا گروہوں کے امیدواروں کے حق میں کسی کو مجبور کرے۔ کسی عہدہ دار، پارٹی، گروہ یا آدمی کو حق نہیں پہنچتا کہ دوسرے امیدوار جو ان کے نظریے کا مخالف ہے کی توہین کریں یا خدا نہ کرے اس کی برائیوں کو فاش کریں۔ (صحیفہ امام، ج ١٧، ص ١٢٠)
حضرت امام ؒ انتخابات میں عوام کی آزادی اور ان کے کسی گروہ، پارٹی خاص گروپ کے ساتھ منحصر نہ ہونے کے بارے میں بہت تاکید فرماتے تھے اور اس معاملے میں آپ بہت حساس تھے کہ جیسے ہی کوئی شور شرابا اور شبہ انتخابات کے بارے میں اٹھتا تھا کہ انتخابات مجتہدین کا حق ہے اور ایک خاص گروہ کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، عوام ان کی پیروی کریں یا یہ مسئلہ اٹھتا کہ طالب علموں کو سیاست میں دخالت نہیں دینا چاہیے۔ ان تمام مواقع پر آپ فوراً رد عمل ظاہر کرتے اور ایسی باتوں کو دین اور سیاست کی جدائی سے بھی زیادہ خطرناک سمجھتے تھے۔ ان باتوں کو عوام کو اجتماعات سے حذف کرنے کی ایک گھناونی سازش اور عوام کے کردار کر گرانے اور ان کے حق آزادی کو پائمال کرنے کا ایک گھناونا منصوبہ قرار دیتے تھے۔
نظام جمہوری اسلامی کے انتخابات کے دوران عوام سے خطاب میں فرمایا:
آپ آزاد ہیں لیکن آزادی کے ذریعہ اپنی تقدیر آپ خود معین کریں۔ ہر طبقے کے لوگوں کو انتخابات میں حصہ لینا چاہیے اور اپنی رائے دینی چاہیے۔ سب لوگ رائے دینے میں آزاد ہیں۔(صحیفہ امام، ج ٦، ص ٤٣٣)