مُصلحِ ملّت ، سدا زندہ رہے گا تیرا نام
اب بھی دل جُھکتا ہے تیرے نام پر بہر سلام
بندۂ رحمٰن ، اولادِ علی(ع) و فاطمہ (ع)
رحمتِ حق ہو تیری روحِ مقدّس پر مُدام
تُو سراپا انقلاب و پیکرِ تحریک تھا
کامیابی پر تیری تھی دم بخود دُنیا تمام
تیری دعوت پر کہا لبّیک پُوری قوم نے
کر دیا راسخ دلوں میں تونے ھَل مِن ، کا پیام
بوریے پر بیٹھ کے حاصل تھی تُجھ کو خسروی
سربراہان حکومت تجھ کو کرتے تھے سلام
کاروبارِ مملکت تُو نے کیا یوں اُستوار
سب پُکار اُٹھے یہ ہے در اصل اسلامی نظام
چاشنی ’’ نہج البلاغہ ‘‘ کی تری تقریر میں
اور ترے کردار میں ’’خیر العمل ‘‘ کا تھا پیام
تُو نے بتلایا سُپر طاقت فقط اللہ ہے
جس نے اس نکتے کو سمجھا ، ہوگیا ہو شاد کام
ہاں! ولی العصر(ع) کی حاصل تُجھے تأیید تھی
تھی میسر تجھ کو اُن سے رہنمائی صبح و شام
بے خطر ٹکرا گیا تُو قاہری سے خالی ہاتھ
ظلم کے سنگین طوفان میں کیا تُو نے قیام
بے زبانوں کو دیا تھا حوصلہ گُفتار کا
بد زبانوں کو فقط تُو نے ہی ڈالی تھی لگام
’’ قصرِ ابیض ‘‘ کو ہلا ڈالا تِری للکار نے
تُو نے کر ڈالیں ’’بڑے شیطان ‘‘ کی نیند یں حرام
تُجھ سے گھبراتی رہی ہیں سامراجی طاقتیں
اب بھی اُن کے واسطے ہے وجہِ ہیبت تیرا نام
اِشتراکیت کو جس نے دعوت اسلام دی
یہ فقط تھا آیت کبریٰ خمینی کا مقام
جا بسا ہے اہلِ جنت میں وہ اِک فرد فرید
اس جہاں میں جو تھا سب سے محترم ذی احتشام
معرفت میں پیروِ سلمان و بوذر ، السلام
وارثِ سجاد(ع) اور شبیر (ع) و شبر (ع)،السلام
مذکور حسین( پاکستان)