انبیاء(ع) کی آمد اصلاح امت کیلئے، سید الشہداء(ع) اس راہ میں جان کی قربانی دی

انبیاء(ع) کی آمد اصلاح امت کیلئے، سید الشہداء(ع) اس راہ میں جان کی قربانی دی

سید الشہداء(ع) نے قیام فرمایا اور خود اور اپنے اعوان و انصار کو اسی راہ میں قربانگاہ کی طرف ہدایت فرمایا تاکہ لِیَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْط، لوگوں کے درمیان اور معاشرے میں عدالت کے حیات بخش لہریں پھیل جائیں۔

حضرات معصومین علیہم السلام سے امام خمینی(رح) کی محبت اور دلدادگی کو آپ کے بیانات اور وصایا اور مکتوبات میں ہم تتبع کرسکتے ہیں جس طرح آپ کے نزدیک دوستداروں کی یادوں سے اور جو لوگوں کی زبانوں پر ہر جگہ بیان کی جاتی ہے، یہ یادیں قابل دریافت ہے، خاص کر وہ یادیں جو مولا سید الشہداء(ع) سے مربوط ہو کچھ زیادہ ہی برجستہ انداز میں نمایاں ہے۔

ملاحظہ فرما لیجئےگا:

انبیــاء(ع) سب کے سب معاشرے کی اصلاح کیلئے آئے ہیں اور سب کے دل و دماغ میں یہ مسالہ واضح تھا کہ فرد کو معاشرے کی خاطر قربان ہونا چاہئے... جب وہ معاشرے کی صلاح و سلامتی کے ساتھ ناسازگار اور معارضہ پر پہنچ جائے… سید الشہداء(ع) نے اسی بنــا پر قیام فرمایا اور خود اور اپنے اعوان و انصار کو اسی راہ میں قربانگاہ کی طرف ہدایت فرمایا، اس لئے کہ معاشرے کے صلاح اور تحفظ کی خاطر فرد کو جان کا نذرانہ پیش کرنا ہوگا تاکہ لِیَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْط، لوگوں کے درمیان اور معاشرے میں عدالت کی حیات بخش لہریں پھیل جائیں۔

صحیفه امام، ج‏15،ص217

ہمہ وقت امام خمینی(رح) محرم کے ساتویں دن تک نجف اشرف میں رہا کرتے تھے اس کے بعد کربلائے معلی مشرف ہوتے... اور اس ایام میں ہرگز زیارت عاشور سے غافل نہ تھے، ہر روز تلاوت فرماتے تھے... محرم کے تیرھواں دن تک آپ مقدس کربلا میں مقیم تھے پھر دوبارہ نجف اشرف کی رخ کرتے تھے۔ حضرت امام(رح) کے پندرہ سال نجف اشرف میں جلاوطنی کے دوران، آپ کی سیرت یہی تھی...

آقائے فرقانی کا کہنا تھا: امام ایک بار بھیڑ میں سختی سے پھنس گئے تھے کہ میں نے آپ کی سلامتی اور نجات کیلئے امام حسین علیہ السلام سے متوسل ہوا اور جب آپ روضہ سے باہر آئے تو میں نے آپ کو پسینہ پسینہ دیکھا جو ناقابل توصیف ہے اور ہاں عبا بھی آپ کے دوش پر نظر نہیں آئی۔ بہرحال، کہہ بھی نہیں سکتا تھا کہ آقـا آج بہت بھیڑ ہے، آج حرم مطہر نہ جائیے، اس لئے کہ آپ توجہ نہیں دیتے تھے اور حرم مشرف ہونا ہی تھا۔

والــسلام
برداشتهائی از سیره امام خمینی(س)، ج3، ص24 و 25

 

منبع: جماران خبررساں ایجنسی ویب سائٹ

ای میل کریں