امام (رح) سے عاشورا کی  ثقافت زندہ  کرنے کی مشہور  اہل منبر کی درخواست

امام (رح) سے عاشورا کی ثقافت زندہ کرنے کی مشہور اہل منبر کی درخواست

اگر امام کے وہ مضبوط ،ٹھوس ،قاطع اور واضح وروشن بیانات نہ ہوتے ، اس وقت کے جوانوں کے ذہنوں پر چھائے ہوئے حالات اور افکار آہستہ آہستہ " عاشورا کی ثقافت " کو فراموشی کے طاق پر سجادیتی اور کچھ معلوم نہیں تھاکہ حالات کہاں تک جاتے ۔

سنہ 1399قمری (1978ء)تھا، جناب فلسفی نے فون کیا اور کہا : رمضان المبارک کا مہینہ قریب آرہا ہے ، میں اور تہران کےکچھ مشہور خطیب حضرات قم جانا چاہتے ہیں ، تاکہ وہاں امام کی خدمت میں مشرف ہوں، اور آپ سے رمضان المبارک کے لئے کچھ ہدایات اور حکمت عملی لیں، کیوں کہ حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ صرف امام کے قانونی اعلان سے منبر کو پہلی صورت کی طرف پلٹا سکتے ہیں ۔  میں (علی دوانی) نے کہا: میں تو رسمی خطیب نہیں ہوں ۔  آقائے فلسفی نے کہا: آپ کو بھی ساتھ چلنا پڑ ے گا۔

ہم قم  کی طرف نکل پڑ ے ۔ امام کو ہمار ے آنے کی اطلاع دی گئی ۔

امام تشریف لے آئے اور ہمار ے درمیان بیٹھ گئے ۔ جناب آقا ئے فلسفی نے مختصر سی گفتگو میں فرمایا: جناب آقا،آپ کو اچھی طرح خبر ہے کہ گذشتہ سالوں میں منبر، رونا اور امام حسین (ع) کی عزاداری کے لئے کیسے حالات پیدا کئے گئے تھے ؟! لوگوں کے ذہن میں یہ بات ڈال دی گئی ہے کہ عزاداری کے معنی  کیا ہیں، اور مجلس عزا اور رونا کس کام کاہے اور کیا چیز حل کرتا ہے ۔؟ !

ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں ، تاکہ حضرت عالی ہماری رہنمائی کریں ۔ اور بتایں کہ حقیقت میں ہماری ذمہ داری کیا ہۓ ؟

امام کاٹھوس جواب :

بے مثال امام(رح) نے جناب آقائے فلسفی کی باتوں کا اس قدر دلچسپ جواب بیان فرمایا کہ امام کے وہی بیانات  عاشورا کی ثقاقت کو زندہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ۔  اگر امام کے وہ مضبوط ،ٹھوس ،قاطع اور واضح وروشن بیانات نہ ہوتے ، اس وقت کے جوانوں کے ذہنوں پر چھائے ہوئے حالات  اور افکار آہستہ آہستہ " عاشورا کی ثقافت " کو فراموشی کے طاق پر سجادیتی اور کچھ معلوم نہیں تھا کہ حالات کہاں تک جاتے ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ملت ایران کے انقلاب اسلامی کو سنہ 1383قمری کے عاشورا اور اسی سال کے 12محرم (مطابق 15خرداد 1342)میں،حضرت امام (رح) کی جامع تقریر اور بیانات سے عروج ملا اور اس سال کے تاسوعا، عاشورا اور اربعین حسینی کے روز تہران اور دیگر شہروں میں لاکھوں کی تعداد میں عوام کاجلوس اور ماتمی دستوں میں شرکت کرنا،اس کا نتیجہ  اورثمرہ تھا، جس کے بعد، شاہ ملک سے فرار ہوگیا اور فقید و بے نظیر امام (رح) سنہ 1357کے 12 بہمن (1فروری 1979) کو 14سال بعد وطن واپس لوٹے اور انقلاب اسلامی اسی سال کے 22بہمن (11فروری) کو کامیاب ہوا اور سنہ 1358 کے 12 فروردین (1،اپریل 1979) کے دن  آپ نے جمہوری اسلامی ایران کی بنیاد رکھی ۔

ماخذ: پرتال امام خمینی(رح)

ای میل کریں