دین وسیاست میں جدائی کا شبہ اور اس کا جواب

دین وسیاست میں جدائی کا شبہ اور اس کا جواب

آپ جتنا چاہتے ہیں نماز پڑھیں انہیں آپ کا تیل چاہیے

یہ بات کہ دینداری سیاست سے جدا ہے اور علمائے اسلام کو اجتماعی وسیاسی امور میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔ استعماری طاقتوں نے کہی اور مشہور کی ہے اس طرح کی باتیں بے دین افراد کہتے ہیں، کیا پیغمبر اسلام  ﷺ کے زمانہ میں سیاست دین سے جدا تھی؟ کیا اس دور میں کچھ افراد عالم واہل علم اور کچھ سیاستدان اور حکام تھے؟ کیا خلفائے حق وناحق اور حضرت علی(ع) کے زمانے میں سیاست دین سے جدا تھی؟ دو گروہ تھے؟ اس طرح کی باتیں استعماری طاقتوں اور ان کے سیاسی افراد نے اپنی طرف سے گھڑھی ہیں تاکہ دین اسلام کو دنیاوی امور میں تصرف اور مسلمانوں کے معاشرہ کو منظم کرنے سے روک سکیں اور علماء کو آزادی وخود مختاری کی راہ میں ثابت قدم افراد سے جدا کریں، اس طرح وہ لوگوں پر تسلط اور ہماری دولت وثروت کو تباہ برباد کرسکتے تھے اور یہی ان کا مقصد ہے۔

اگر ہم مسلمان نماز و دعا اور عبادت کے سوا کچھ نہ کریں تو استعماری طاقتیں اور ظالم وجابر حکومتیں ہمیں کچھ نہیں کہیں گی، آپ جا کر جتنا چاہیے اذان کہیں اور نماز پڑھیں وہ آئیں اور جو کچھ ہمارے پاس ہے لے جائیں { لاٰ حَوْلَ وَلاٰ قُوَّۃَ اِلاّٰ بِاﷲ} جب ہم مریں گے تو انشاء اﷲ ہمیں اجر دیا جائے گا۔ اگر ہماری سوچ یہی ہو تو وہ ہمیں کچھ نہیں کہیں گے اس شخص [انگریز فوجی] نے جب وہ عراق میںتھا پوچھا: یہ شخص جو گلدستہ اذان سے اذان دے رہا ہے کیا اس کا اذان دینا، برطانیہ کی سیاست کیلئے نقصان دہ ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں! اس پر اس نے کہا: پھر چھوڑئیے جو کہے کہنے دیجئے۔ اگر آپ استعماری وظالم وجابر طاقتوں کی سیاست سے دور رہیں اور اسلام کو الٰہی احکام تک سمجھیں جس کے سلسلہ میں بحث ومباحثہ کیا جاتا ہے۔

تو وہ آپ کو کچھ نہیں کہیں گے، آپ جتنا چاہتے ہیں نماز پڑھیں انہیں آپ کا تیل چاہیے، انہیں آپ کی نماز سے کیا مطلب، وہ ہمارے خزانہ ومعدن کو حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ان کی اشیاء کی منڈی ہو، یہی وجہ ہے کہ ان کی پٹھو حکومتیں ہمارے صنعتی ہونے کی روک تھام کرتی ہیں اور وہ قدم قدم پر رکاوٹ پیدا کرتی ہیں یا وابستہ اور اسمبل کرنے والی صنعتیں لگاتی ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہم آدمی نہ ہوں، کیونکہ وہ آدمیوں سے ڈرتے ہیں اگر ایک آدمی پیدا ہوتا ہے تو اس سے ڈرتے ہیں، کیونکہ وہ اپنے جیسے افراد پروان چڑھاتا ہے اور اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور استبداد واستعمار اور پٹھو حکومت کا خاتمہ کردیتا ہے، لہذا جب بھی کوئی پیدا ہوتا ہے تو یا اسے قتل کردیتے ہیں یا جیل میں بند یا جلا وطن کردیتے ہیں یا اسے معاشرہ میں بدنام کردیتے ہیں کہ سیاسی ہے۔ یہ مولانا سیاسی ہیں! پیغمبر اسلام  ﷺ بھی سیاسی تھے، یہ غلط پروپیگنڈہ سیاسی پٹھو کرتے ہیں تاکہ آپ لوگوں کو سیاست سے دور اور اجتماعی امور میں حصہ لینے سے روک سکیں، اس بات کا موقع نہیں دیتے کہ آپ خیانت کار اور قوم وملت اور اسلام مخالف سیاست کا مقابلہ کریں اور وہ جو چاہے کریں جو غلط کام بھی انجام دینا چاہیں انجام دیں انہیں کوئی روکنے والا نہ ہو۔

(ولایت فقیہ، ص ۲۲)

ای میل کریں