امام خمینی (رح) عالم اسلام کے دیگر بہت سے علمائے اخلاق کے ساتھ ہم عقیدہ ہیں کہ اخلاق چار بنیادوں : " شجاعت،عفت ،سخاوت اور عدالت " پرقائم ہے اور حاصل ہونے والی کوئی بھی فضیلت کم سے کم ان صفات میں سے دو اساس پر استوار ہوتی ہے جس میں سے ایک ثابت ستون، عدالت ہے ۔
مثال کے طور پرجو شخص بے باک طورپر گناہوں کامرتکب ہوتا ہے وہ نہ صرف اللہ تعالٰی سے حتی عام لوگ کی باتوں سے بھی حیا نہیں کرتا، ایسے شخص کو شجاع نہیں کہ سکتے بلکہ فاسق اور بے حیا ہے ۔
شجاعت ایک اخلاقی صفت ہے جو اس بات کا باعث بنتی ہے کہ صاحب شجاعت،حقیقت بیان کرتے وقت دل میں کسی قسم کے خوف کو جگہ نہ دے ۔ حق بات ماننے میں،خاضع ہو ۔
اخلاق کے ان چار ستون میں سے کچھ کاتعلق جین (مورثہ) سے ہے ۔ کچھ حصہ ابتدائی تربیتیں ، گھرکی ثقافت اور رشد پانے والے ماحول ،سے جاملتا ہے ۔
امام خمینی (رح) کے اخلاق میں جنتی شجاعت نظرآتی ہے کچھ حصہ مورثی ہے ۔ کیوں کہ آپ باپ اور دادا اور اجداد سب کے سب شجاع تھے ۔
کچھ شجاعت تعلیمی تھی کیوں کہ ایسے گھر میں امام (رح) بڑ ے ہوئے کہ جس میں رہنے والے اکثر دلیر و بہادر افراد تھے لیکن آپ کی شجاعت کا بڑاحصہ تہذیب نفس اور خودسازی کی کوشش اور خوبیوں سے شدید لگاؤ کو اپنے اندر تقویت دینے اور دنیا طلبی کو خود میں کم سے کم درجہ پر پہنچا نناتھا ۔
ذیل کاجملہ جوآپ کی کتاب '' آداب الصلوہ " صفحہ 49 پرآیا ہے اس موضوع میں آپ کا سب سے مختصر ترین اور واضح ترین جملہ ہے :
" شجاعت، عفت، سخاوت، عدالت جو تمام نفسانی فضائل کی ماں اور مرکز ہے، حب دنیا کے ساتھ ہرگز جمع نہیں ہوسکتیں "
منبع : پرتال امام خمینی(رح)