اللہ تعالٰی کی مہمانی کے آداب اورمقدمات درک کرنے اور نہ کرنے کے فائدے اور نقصانات

اللہ تعالٰی کی مہمانی کے آداب اورمقدمات درک کرنے اور نہ کرنے کے فائدے اور نقصانات

رسول اعظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ماہ مبارک رمضان میں ارشاد فر مایا:
اللہ سبحانہ تعالٰی نے تم سب کو اپنا مہمان کہا ہے،تم سب کو اپنی ضیافت میں مدعو کیا ہے ، تم سب اس مبارک مہینہ میں اللہ تعالٰی کے مہمان ہو ؛ میزبان اللہ سبحانہ تعالٰی اورمہمان اس کی مخلوق ہے ۔

جماران کے مطابق: اللہ تبارک وتعالٰی ان شاءاللہ،آپ سب کوتوفیق دے کہ صحت اور سعادت کے ساتھ اللہ سبحا نہ تعالٰی کی مہمانی ودعوت میں وارد ہوں اوراس کے آسمانی مائدوں سے جو قرآن کریم اور دعائیں ہیں ان شاء اللہ ہم سب بہرمند ہوں اور پاکیزہ روح کے ساتھ اس الٰہی ضیافت میں داخل ہوں اور ''لیلۃ القدر" کو بھی ہم درک کرلیں ۔ (صحیفہ امام،ج13،ص36)

رمضان مبارک کامہینہ کی آمد قریب قریب ہے اگر چہ تمام دن اورتمام زمان اللہ تعالٰٰی کے ہیں اور باری تعالٰی کی قدرت اور اس کی رحمت کے دائرہ میں ہیں ،لیکن زمان کے اس ٹکڑ ے کو دوسر ے زمانوں پرخاص فضیلت اورشرافت ہے یہاں تک کہ ''شہراللہ ۔اللہ کا مہینہ '' نام رکھا گیا ہےاوراس کےبرکات میں سے یہی کافی ہے کہ اس میں مہینہ میں ہم اللہ سبحانہ تعالٰی کی مہمانی میں مدعو ہوئے ہیں ۔

لیکن اس الٰہی ضیافت کے دیگر معنوی وروحانی پہلوسے مزید بہرمندہونے اور درک کرنے کے لئے اُس الٰہی انسان کی زبان مبارک سےآپ کے لئے پیش کرتے ہیں :

رسول اعظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ماہ مبارک رمضان میں ارشاد فر مایا:

اللہ سبحانہ تعالٰی نے تم سب کو اپنا مہمان کہا ہے،تم سب کو اپنی ضیافت میں مدعو کیا ہے ، تم سب اس مبارک مہینہ میں اللہ تعالٰی کے مہمان ہو ؛ میزبان اللہ سبحانہ تعالٰی اورمہمان اس کی مخلوق ہے ۔

یہ مہمانی،پوراکا پوراترک کرناہے،شہوات کو چھوڑنا جیسے کھانے پینے کی چیزیں اور دوسرے امور جسے انسان کی شہوات مطالبہ کرتیں ہیں ۔اللہ تعالٰی نے ہمیں دعوت کیا ہے تاکہ ہم اس میہمان خانہ میں وارد ہوں اوراس ضیافت میں ترک کرنے کے علاوہ کچھ اور نہیں ؛ ہوی وہوس کو ترک کرنا ،کھانے پینے کی چیزیں چھوڑنا، میں میں کھنااور غرورکو چھوڑنا۔

میرے جوان اس بات کو یاد رکھیں کہ انسان جوانی میں اپنی اصلاح کرسکتاہے ،جتنی انسان کی عمر بڑھتی جائے گی،دنیا کی طر ف اس کی توجہ اوردللگی بڑھ جاتی جائےگی ۔جوان عالم ملکوت و روحانی سے زیادہ قریب ہے ۔

آپ اس بات کو اپنے ذھن میں رکھیں کہ اگر میں اس ضیافت سے صحیح وپاکیزہ باہر نکل آیا اُس وقت میرے لئے عیدہے ۔ عیداس شخص کی ہےجو اس مہمانی میں راہ پاتاہے اور اس عظیم ضیافت سے بہرہ اور فائدہ لیتاہے ۔

اگر انسان میں ذرہ برابر بھی ہویٰ نفس ہو ، وہ اس مہمانی میں داخل نہیں ہوا ہے اور اگر وارد بھی ہواہے تواسے کوئی فائدہ نصیب نہیں ہواہے ۔ آج دنیا میں جو کچھ جگھڑا و فساد اور تباہی آپ دیکھ رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اس ضیافت سے انھوں نے ذرہ برابر نفع لیا ہے ،اس مہمانی میں بالکل داخل ہی نہیں ہوئے ہیں ،اللہ سبحانہ تعالٰی کی دعوت کو قبول نہیں کیا ہے آپ کوشش کریں کہ اس دعوت پر لبیک کہیں ،اس ضیافت کی اجازت مل جائے اور اگرچنانچہ آپ اس میں داخل ہوگئے تو آپ کے مسائل بھی حل ہوں گے ۔

ماہ رمضان (مبارک) نے تمہاری طرف رُخ کیا: اقبل علیکم شہراللہ لیکن تم نے اسے مسترد کیا،اس سے منہ موڑا۔(صحیفہ امام، ج21،ص:44،46)

ای میل کریں