ڈاکٹر احمد ہلال نے رسا نیوزایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: ولایت فقیہ کو ناکارآمد ثابت کرنے کیلئے منافقین نے بهرپور کوششیں کئیں اور اس راہ میں صیہونی مفادات کی تحصیل وتکمیل کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران کی عظمت کو نظرانداز کرنے کی کوشش میں تهیں۔
اس گفتگو میں احمد ہلال نے ایران اور دنیا کے مستضعفیں اور مظلومیں پر حضرت آیت الله خامنه ای کی توجہات کو آپ کی محبوبیت کے اسباب میں سے شمار کرتے ہوئے کہا: آپ کے یہ کردار، دنیـا کے تمام بادشاہوں خاص طورپر عرب لیڈروں کے لئے نمونہ عمل ہونا چاہئے۔
مصری احمد ہلال نے مزید کہا: رہبر معظم انقلاب خود بانی انقلاب امام خمینی(رح) کی راہ پر گامزن اور آپ کے پیروکار ہیں اور آپ کے اعلی اہداف کے حصول کیلئے شب و روز کوشاں ہیں۔ آپ کے امنگوں میں سے ایک یہ تها کہ امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرسکیں تو اس تمنا کو رہبر معظم انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے بهی اپنی خواہش اور نصب العین بنـا رکها ہے۔ درحقیقت رہبر معظم میں امام خمینی(رح) چاہت اور سیرت واضح طورپر محسوس ہے۔
ارض مصر کی نامور مفکر نے مزید کہا:
دور حاضر میں مسلم امہ کو خواب غفلت سے جگانے والی عظیم اور واحد شخصیت، امام خمینی(رہ) ہی تهے۔ تاریخ تشیع میں انقلابات بـپا ہوئے ہیں مگر موجودہ دور میں امام خمینی(رح) کی قیادت میں آنے والے اسلامی انقلاب، وہ تنہا تحریک تهی جو معاشرے کے تمام طبقات کو اپنے ساته لے کر کامیاب ہوئی۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ امام(رہ) کی رحلت تمام دوستداروں پر سختی سے گزری، کہا: امام راحل کے انتقال اور وہ ایام سب پر بہت ہی سخت دردآور اور غم انگیز ایام تها، عالم اسلام سیاہ پوش اور ماتم زدہ رہا مگر اللہ کے کرم سے مسلمان اگرچہ عظیم شخصیت سے محروم ہوا لیکن آپ کی سیرت وصورت ہم سب کے دلوں میں محفوظ ہے۔
ڈاکٹر احمد ہلال نے اپنی گفتگو آگے بڑهاتے ہوئے عالمی سامراجیت کے خلاف امام خمینی(رح) اور رہبر معظم انقلاب کی استقامت کا تذکرہ کیا اور کہا: ہمارا اسلامی انقلاب کی کامیابی کا رمز وراز، امریکہ اور دیگر طاغوتی حکومتوں کی سازشوں کی بر وقت شناخت ہے اور یہی اسلامی جمہوریہ ایران کی سربلندی کا سبب بهی ہوا ہے۔
ڈاکٹر نے تہران میں غاصب صیہونی فاسد اڈے کو غاصبوں سے واپس لے کر برحق فلسطینی عوام کی سفارت سے بدلنــا، انقلاب اسلامی ایران کا اہم ترین کارنامہ شمار کیا اور کہا: اگر عرب ممالک میں حکومتیں اور عوام مل کر اپنے انقلابات میں بهی یہ روش اخذ کرتے اور غاصب صیہونیزم سمیت امریکہ سے ڈٹ کے مقابلہ کرتے تو یقینـاً آج وہاں کی صورتحال اس سے بہتر اور ان کی اچهی تقدیر بن جاتی، مگر افسوس!