اے انقلاب تجه سے جہاں میں بہار ہے
تیرا ہی نام گردش لیل ونہار ہے
تو اک نئی حیات کا آئینہ دار ہے
تیرے ہی ساته مرضی پروردگار ہے
یہ گردش زمین وزماں انقلاب ہے
ہے زندگی وہیں پہ جہاں انقلاب ہے
وہ انقلاب جس کی جہاں میں نہیں نظیر
وہ انقلاب جس نے بشر کو دیا ضمیر
وہ انقلاب ظلم کے توڑے ہیں جس نے تیر
رکها نہ امتیاز شہنشاہ اور فقیر
باب سیاہ تها جو ورق وہ الٹ دیا
جس نے یزید وقت کا تختہ پلٹ دیا
تازہ جس انقلاب سے ایمان ہوگیا
جس سے بشر کو دین کا عرفان ہوگیا
جو انقلاب حق کا نگہبان ہوگیا
مشکل جو مرحلہ تها وہ آسان ہوگیا
بے ہوش زندگی جو تهی باہوش ہوگئی
شاہی تمام عمر کو روپوش ہوگئی
جس نے کیا ہے کور نگاہی کا خاتمہ
ظلم وستم کی پشت پناہی کا خاتمہ
اک بد نہاد ظل الہی کا خاتمہ
المختصر کہ ہوگیا شاہی کا خاتمہ
ایراں میں انقلاب بـپا آج ہوگیا
اک تاجدار تاج کا محتاج ہوگیا
جس سے ہر اک جاہ وحشم ختم ہوگیا
جهوٹا جو تاج کا تها بهرم ختم ہوگیا
بغض ونفاق وظلم وستم ختم ہوگیا
خوشیوں کی لہر آگئی غم ختم ہوگیا
تسبیح فتح پـا گئی تلوار رک گئی
طاقت بس اک فقیہ کے قدموں پہ جهک گئی
بانی اس انقلاب کے اے مرد آہنی
کی وقف تونے حق کیلئے اپنی زندگی
رکهے گا یاد تجه کو ہر اک دور، ہر صدی
بابائے انقلاب امم، فخر رہبری
بار جفا سے تونے سبکدوش کردیا
ہر دشمن رسول(ص) کو خاموش کردیا
عظیم امروہوی ـ پاکستان