جواب: انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد مغربی ممالک بالخصوص امریکہ جس نے علاقے میں اپنے سب سے بڑے اتحادی ملک سے ہاتھ دهولیا تها اور ایرانی ذخائر اور منابع کو غارت و تاراج کرنے سے محروم ہوگیا تها۔
نظام الہی کی برقراری اور اسلامی عدالت کے نفاذ واجرا میں ملت ایران کے جائز مطالبات کو نہیں مان رہے تهے اور نہ ہی غدار شاہ کو ایران کے حوالہ کر رہے تهے اور نہ ۲۲ ملین ڈالر سے زیادہ بلاک شدہ ایرانی ثروت کو واپس کر رہے تهے۔
مزید برآں نئی اسلامی کو حکومت نقصان پہنچانے کے لئے وسیع امکانات فراہم کر رہے تهے اور ملک سے باہر ملت ایران کے مخالفین کے لیڈروں کی پشت پناہی کر رہے تهے۔
ایران کے خلاف متحدہ ریاستوں کے یہ مخاصمانہ اقدامات بالخصوص غدار خائن کو حکومت امریکہ کا قبول کرنا اور اس کے ساتھ (عبوری حکومت کے رئیس) انجنئیر بازرگان کی وائٹ ہاوس کے سلامتی مشاور برژینسگی سے الجزائر میں خفیہ ملاقات نے ایران کی غیور ملت کے غیظ و غضب کو للکارا۔
یہ ساری باتیں موجب ہوئیں کہ ۱۳/آبان ۱۳۵۸هـ ش ـ ۴/نومبر ۱۹۷۹ء کو انقلابی اسٹوڈنٹس کی ایک جماعت نے ایک پر جوش اقدام میں تہران میں امریکہ کے سفارتخانہ پر قبضہ کرلیا اور امریکی بندوقچیوں سے مقابلہ اور حصار کو توڑتے ہوئے ان کو گرفتار کرلیا۔ جس کے نتیجے میں سفارت امریکہ سے بے داغ اور پوشیدہ اسناد و مدارک کہ اس میں سے اب تک ۵۰ جلد سے زیادہ منتشر ہوچکی ہیں، ہاتھ آئے اور ان سے امریکہ کی اس ملک اور دیگر ممالک میں بے شمار دخالتوں اور جاسوسیوں کا پردہ فاش ہوا۔ امام خمینی نے امریکی جاسوسی اڈہ (سفارت خانہ) پر قبضہ کے بعد خط امام کے پیروکار یونیورسٹی طلبہ کی حمایت کی اور فرمایا:
یہ حرکت انقلاب اول سے بهی زیادہ انقلابی اقدام، تهاـ