حج

اگر کوئی شخص عمرۂ تمتع کے احرام کی حالت میں کسی عورت کے آگے یاپیچھے یاکسی مرد کے ساتھ مسئلہ سے واقفیت کے باوجود جان بوجھ کرجماع کرے تو کیا اس کا عمره باطل ہے؟

تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 122

سوال: اگر کوئی شخص عمرۂ تمتع کے احرام کی حالت میں  کسی عورت کے آگے یاپیچھے یاکسی مرد کے ساتھ مسئلہ سے واقفیت کے باوجود جان بوجھ کرجماع کرے تو کیا اس کا عمره باطل ہے؟

جواب: اگر کوئی شخص عمرۂ تمتع کے احرام کی حالت میں  کسی عورت کے آگے یاپیچھے یا کسی مرد کے ساتھ مسئلہ سے واقفیت کے باوجود جان بوجھ کرجماع کرے توبظاہر اس کاعمرہ باطل نہ ہوگا اورا س پر کفارہ واجب ہوجائے گالیکن احتیاط یہ ہے کہ اگر مذکورہ فعل سعی کرنے سے پہلے انجام دے تواس عمرہ کوتمام کرکے دوسری مرتبہ عمرہ بجالائے اور اگراس کاوقت تنگ ہوتوحج افراد کرکے عمرۂ مفردہ بجالائے اوراس سے زیادہ احتیاط یہ ہے کہ دوسرے سال دوبارہ حج کرے اور اگرمذکورہ فعل کوسعی کرنے کے بعد انجام دے تواس پرفقط کفارہ واجب ہوگا اوراحتیاطاًیہ کفارہ امیر اورغریب کے فرق کے بغیر اونٹ ہوگا۔

تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 122

ای میل کریں