سوال: اگر کوئی شخص مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے عمرہ تمتع کی جگہ حج تمتع کی نیت کرلے تو کیا اس کی نیت صحیح ہے؟
جواب: اگر کوئی شخص مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے عمرہ تمتع کی جگہ حج تمتع کی نیت کرلے تواگر اس کاارادہ اس عمل کو انجام دینے کاہوجسے اس کے علاوہ (دوسرے لوگ بھی) انجام دے رہے ہیں اوروہ یہ گمان کررہے ہوکہ جو عمل پہلے انجام دیاجاتا ہے اس کانام حج ہے تو بظاہر اس کا عمل صحیح ہوگا اور وہ عمرہ ہی قرار پائے گالیکن اگر گمان کرے کہ حج تمتع ،عمرہ تمتع سے پہلے انجام دیاجاتا ہے پس عمر ے کے لئے بجائے حج کی نیت کرلے تاکہ عرفات جاکر حج کے اعمال بجالائے پھر عمرہ ادا کرے تواس کااحرام باطل ہوگا اورامکان کی صورت میں میقات سے اس کی تجدید کرناواجب ہے وگرنہ اس تفصیل کے مطابق عمل کرے گا ،جو احرام ترک کرنے (کے باب)میں گزرچکی ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 118