سوال:کن معدنوں پر خمس واجب ہے؟
جواب: معدن کی اقسام میں، سونا، چاندی، سسیہ، لوہا، تابنا، پارہ اورتمام قسموں کے قیمتی پتھر، نارکول، تیل، گندھک، پیتل، سرمہ، زرنیخ، نمک، پتھری کوئلہ شامل ہیں۔ بلکہ احتیاط یہ ہے کہ چونا ،سرخ مٹی ،سر دھونے والی مٹی اورارمنی مٹی بھی معد ن ہیں ۔نیز جس کے بارے میں شک ہوکہ کیاوہ معدن ہے یانہیں اس میں اس جہت سے خمس واجب نہیں اوراس میں معتبر یہ ہے کہ اسے نکالنے اورصاف کرنے کاخرچہ نکالنے کے بعد احتیاط کی بناپر وہ خود یااس کی قیمت بیس دینار یادوسودرہم تک جاپہنچے اگر(بیس دینار اوردوسودرہم ) قیمت میں مختلف ہوں تواحتیاط کی بناپر وہ خود یااس کی قیمت کے لحاظ سے جوکم ہواسے ملحوظ رکھا جائے گااور قیمت اسے نکالتے وقت دیکھی جائے گی۔بہتر احتیاط یہ ہے کہ معدن اگرایک دینار تک پہنچ جائے بلکہ مطلقاً معدن کاخمس ادا کیا جائے بلکہ اس احتیاط کوترک کرنامناسب نہیں ۔ اقویٰ یہ ہے کہ لازم نہیں کہ انتی مقدار ایک ہی مرتبہ میں معدن سے نکالی جائے بلکہ اگرچند مرتبہ نکالی جائے اورمجموعی مقدار حد نصاب کوپہنچ جائے تواس مجموعی مقدار پر خمس واجب ہے ۔حتیٰ کہ ایسی صورت میں بھی کہ جب حدنصاب سے کم مقدار میں معدن نکالے اورپھرچھوڑدے اورپھر واپس آئے اوراسے پورا کرے تواگراقویٰ نہ ہوتواحتیاط یہ ہے کہ خمس اداکیاجائے ۔اگرچند افراد مل کرمعدن نکالیں توبنابر اقویٰ معتبر یہ ہے کہ ان میں سے ہرایک کاحصہ حدنصاب کو پہنچ جائے اگر چہ احتیاط یہ ہے کہ مجموعاً وہ حدنصاب کوپہنچ جائے توخمس ادا کیاجائے ،نیز اگرایک معدن کی دویازیادہ معدنی جنسیں ہوں تواقویٰ یہ ہے کہ ان کی مجموعی قیمت کاحدنصاب کاپہنچنا کافی ہے ۔اگرمعدن متعدد ہوں تواقویٰ کی بنا پر ایک کودوسرے میں منضم نہیں کیاجائے گا اگرچہ وہ ایک ہی جنس سے ہوں لیکن اگر معدن ایک شمار ہواوراس کے مختلف حصوں کے درمیان زمین کے اجزاآگئے ہوں توپھر ایک سے نکالا گیا حصہ دوسرے میں جمع کیاجائے گا۔
تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 52