اگر کوئی ماہ رمضان میں  اپنی بیوی سے جماع کرے جبکہ وہ دونوں  روزے سے ہوں، اگر بیوی راضی ہو یا نہ ہو تو اس کا کفاره میں کوئی فرق آتا ہے؟

اگر کوئی ماہ رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کرے جبکہ وہ دونوں روزے سے ہوں، اگر بیوی راضی ہو یا نہ ہو تو اس کا کفاره میں کوئی فرق آتا ہے؟

اگر شروع میں مرد عورت کو اس طرح سے مجبور کرے کہ اس کا اپنا اختیار اور ارادہ نہ رہے

سوال: اگر کوئی ماہ رمضان میں  اپنی بیوی سے جماع کرے جبکہ وہ دونوں  روزے سے ہوں، اگر بیوی راضی ہو یا نہ ہو تو اس کا کفاره میں کوئی فرق آتا ہے؟

جواب: اگر کوئی ماہ رمضان میں  اپنی بیوی سے جماع کرے جبکہ وہ دونوں  روزے سے ہوں  تو اگر بیوی راضی ہو تو ان میں  سے ہر ایک پر کفارہ بھی ہے اور تعزیر بھی اور تعزیر پچیس کوڑے ہے اور اگر اس نے عورت کو مجبور کیا ہو تو عورت کا کفارہ اور تعزیر بھی مرد کے ذمّہ ہے۔

اگر شروع میں  مرد عورت کو اس طرح سے مجبور کرے کہ اس کا اپنا اختیار اور ارادہ نہ رہے اور بعد ازاں  جماع کے دوران میں  وہ راضی ہوجائے تو اقویٰ کی بناء پر مرد پر  دو کفارے اور عورت پر ایک کفارہ واجب ہے لیکن زبردستی اس طرح سے ہو کہ عورت یہ کام ارادہ واختیارسے (مگر خوف کی وجہ سے) انجام دے تو اگر چہ زبردستی کی گئی ہو، اقویٰ کی بناء پر مردپر دو کفارے واجب ہیں  اور عورت پر کوئی کفارہ نہیں  ہے اور ظاہراًتعزیر کا بھی یہی حکم ہے۔ لیکن اگر کسی غیر عورت کے ساتھ زیادتی کی گئی ہو تو اس کے بارے میں  حکم اپنی عورت میں  حکم سے مختلف ہے نیز اپنی عورت دائمی ہو یا منقطع اس میں  کوئی فرق نہیں  اور اگر عورت مرد کو مجبور کرے تو مرد کے حصّے کی کوئی چیز عورت کے ذمّے نہیں  ہوگی۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 320

ای میل کریں