سوال: کفاره کن چیزوں میں نافذ ہے؟
جواب: ماہ رمضان اور نذر معیّن کا روزہ باطل کرنے کی صورت میں کفارہ ادا کرنا چاہئے اور یہی حکم ہے اگر ماہ رمضان کی قضاء کا روزہ بعد از زوال چھوڑدے۔ لیکن روزے کی باقی قسموں میں چاہے وہ روزہ واجب ہو یا مستحب، چاہے زوال سے پہلے چھوڑے یا بعد، کفارہ واجب نہیں البتّہ بعض فقہا نے اعتکاف کا روزہ، اعتکاف واجب ہونیکی صورت میں توڑ دینے پر کفارہ واجب قرار دیا ہے۔ ان فقہا میں سے بعض نے تمام مبطلات میں کفارہ واجب قرار دیا ہے اور بعض دیگر نے خصوصاً جماع کی صورت میں کفارہ واجب جانا ہے لیکن ظاہر یہ ہے کہ اعتکاف کا کفارہ جماع کے ساتھ مختص ہے جیسا کہ ظاہراً وجوب کفارہ خود اعتکاف کے باطل ہونے سے مربوط ہے نہ کہ روزہ باطل ہونے سے یہی وجہ ہے کہ اس میں کوئی فرق نہیں کہ (جماع) رات کو ہو یا دن کو۔ البتّہ ماہ رمضان کے دن میں ہو تو دو کفارے واجب ہوجائیں گے جیسا کہ ماہ رمضان میں (اعتکاف کی حالت میں ) جماع کے علاوہ کسی اور چیز سے روزہ باطل ہو تو صرف ماہ رمضان کا کفارہ واجب ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 319