سوال: کیا حیض اور نفاس پر رہنے کے احکام جنابت پر باقی رہنے کے احکام کی طرح ہے؟
جواب: جیسے جان بوجھ کر حالت جنابت پر باقی رہنے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے اسی طرح حیض و نفاس پر سفیدی صبح تک باقی رہنے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اگر سفیدی پھوٹنے سے پہلے دونوں حیض و نفاس سے پاک ہوجائیں تو ان پر غسل یا تیمّم کرنا واجب ہے اور اگر جان بوجھ کر غسل یا تیمّم نہ کریں تو ان کا روزہ باطل ہوگا۔ اسی طرح بناء بر اقویٰ، مستحاضہ کا روزہ صحیح ہونے کے لئے ان غسلوں کا کرنا شرط ہے کہ جنھیں دن میں نماز کے لئے کیا جاتا ہے لیکن جو غسل دن کو کئے جاتے ہیں ان کے علاوہ کوئی غسل شرط نہیں ہے۔ اس بناء پر اگر کوئی نماز صبح یا ظہر و عصر سے پہلے مستحاضہ ہوجائے، اس طرح سے کہ اس پر غسل واجب ہوجائے جیسے استحاضہ متوسطہ یا کثیرہ اوروہ غسل نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔ برخلاف اس کے اگر کوئی نماز ظہر و عصر کے بعد مستحاضہ ہوجائے اور غروب تک غسل نہ کرے تو اس کا روزہ باطل نہ ہوگا اور بناء بر احتیاط چاہئے کہ شب گزشتہ کی نماز کا غسل ترک نہ ہو اور اگر صبح کی سفیدی سے پہلے نماز شب اور یا نماز صبح کے لئے غسل کرلے تو کافی ہے اور بناء بر اقویٰ اس کاروزہ صحیح ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج1، ص 312