سوال: اگر کوئی شخص دس روز ٹہرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو اور کچھ مسافت طے کرلے پھر آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے دس روز ٹہرنے کا ارادہ کرے لیکن پھر دوبارہ دس روز قیام سے صرف نظر کرے تو کیا کیا جائے؟
جواب: اگر کوئی شخص دس روز ٹہرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو اور کچھ مسافت طے کرلے پھر آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے دس روز ٹہرنے کا ارادہ کرے لیکن پھر دوبارہ دس روز قیام سے صرف نظر کرے تو اگر باقی راستہ دس روز قیام سے صرف نظر کرنے کے بعد شرعی مسافت جتنا ہو تو بلا اشکال قصر پڑھے گا اسی طرح اگر باقی راستہ دس روز قیام سے صرف نظر کرنے کے بعد شرعی مسافت جتنا ہو تو بلااشکال قصر پڑھے گا اسی طرح اگر باقی سفر، شرعی مسافت جتنا نہ ہو لیکن دو ارادوں (دس روز ٹہرنے یا نہ ٹہرنے کا ارادہ) کے درمیان کوئی فاصلہ طے نہ کیا ہو اور مجموعی طور پر شرعی مسافت ہوجائے تو قصر پڑھنا ضروری ہے لیکن اگر دو ارادوں کے درمیان کچھ مسافت طے کی ہے تو آیا وہ سفر جو عدول کرنے سے پہلے طے کیا ہے اور جو دس روز اقامت سے عدول کرنے کے بعد طے کیا ہے اس طرح انضمام نہیں کیا جائے گا؟ پس احتیاط اسی میں ہے کہ نماز قصر بھی پڑھے اور تمام بھی اگر چہ بعید نہیں کہ اس کے ذمّے قصر پڑھنا ہو خصوصاً اس جگہ پہ جہاں دو ارادوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ طے کیا ہو جیسا کہ اس کی نظیر گزرچکی ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 277