اگر کوئی شخص دوران سفر چار فرسخ تک پہنچنے سے پہلے (سفر جاری رکھنے میں ) متردد ہوجائے۔ پھر جزم و یقین پیدا کرے تو کیا نماز قصر ہے؟

اگر کوئی شخص دوران سفر چار فرسخ تک پہنچنے سے پہلے (سفر جاری رکھنے میں ) متردد ہوجائے۔ پھر جزم و یقین پیدا کرے تو کیا نماز قصر ہے؟

سوال: اگر کوئی شخص دوران سفر چار فرسخ تک پہنچنے سے پہلے (سفر جاری رکھنے میں ) متردد ہوجائے۔ پھر جزم و یقین پیدا کرے تو کیا نماز قصر ہے؟

جواب: اگر کوئی شخص دوران سفر چار فرسخ تک پہنچنے سے پہلے (سفر جاری رکھنے میں ) متردد ہوجائے۔ پھر جزم و یقین پیدا کرے تو اگر راستے کا کچھ فاصلہ تردد کی حالت میں  طے نہ کیا ہو تو قصر ہی پڑھے گا اگر چہ باقی ماندہ شرعی مسافت نہ بھی ہو، اگر چہ واپسی کے ساتھ ہی کیوں  نہ ہو۔ لیکن اگر کچھ راستہ حالت تردد میں  طے کیا ہو تو اگر باقی ماندہ، شرعی مسافت جتنا ہو تو بھی نماز قصر پڑھے گا اور اگر باقی ماندہ شرعی مسافت نہ ہو تو لا اشکال تمام پڑھنا واجب ہے لیکن یہ اس صورت میں  ہے کہ جب باقی ماندہ اور وہ راستہ جو حالت تردد سے پہلے طے کیا ہے شرعی مسافت جتنا نہ ہو لیکن اگر مجموعی طور پر حالت تردد میں  طے کئے جانے والے راستے سے صرف نظر کرتے ہوئے شرعی مسافت ہوتو احتیاط یہ ہے کہ نماز تمام بھی پڑھے اور قصر بھی اگر چہ بعید نہیں  ہے کہ اس صورت میں  نماز قصر پڑھنا ہو مخصوصاً اگر وہ راستہ جو حالت تردد میں  طے کیا ہے کم ہو۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 276

ای میل کریں