سوال: سجدہ سہو کب واجب ہوجاتا ہے؟
جواب: سہواًبولنے کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوجاتاہے اگرچہ وہ نماز سے فارغ ہونے کے گمان سے بولا ہواورایک سجدہ بھول جانے کی وجہ سے بشرطیکہ اس کی تلافی کامقام گزر چکا ہو،بے موقع سلام کہنے کی وجہ سے تشہد بھولنے کی وجہ سے جب کہ اس کو بجالانے کامحل بھی گذرچکاہو۔ان دونوں میں سجدہ سہو بجالانا بنابراحتیاط ہے اورچار اورپانچ میں شک کرنے کی وجہ سے اوربنابراحتیاط نماز میں ہر زیادتی اورکمی کی وجہ سے جومحل کے اندریا یاد نہ آئی ہوسجد ہ سہوبجالائے اگرچہ مذکورہ بالاچیز وں کے علاوہ سجدہ سہوواجب نہیں ہوتا بلکہ قیام کے وقت بھول کربیٹھ جانے اوراس کابرعکس کرنے سے بھی سجدہ سہو کاواجب نہ ہونا قوت سے خالی نہیں ہے۔ لیکن احتیاط کوترک نہیں کرناچاہے۔بولنے کی وجہ سے سہو کے دوسجدے واجب ہوجاتے ہیں۔اگرچہ کلام طویل ہوجائے بشرطیکہ اسے ایک ہی کلام شمار کیاجاتاہو۔ہاں اگر متعد د مرتبہ بولے مثلاًبولنے کے دوران اسے یاد آجائے پھر بھول جائے اوردوبارہ بول پڑے تواس صورت میں سجدہ سہو بھی متعدد مرتبہ واجب ہوگا۔
تحریر الوسیلہ ج 1، ص 235