اگر پیش نماز اورمقتدی دونوں کوشک لاحق ہوجائے تو کیا کرنا چاہیئے؟

اگر پیش نماز اورمقتدی دونوں کوشک لاحق ہوجائے تو کیا کرنا چاہیئے؟

سوال: اگر پیش نماز اورمقتدی دونوں کوشک لاحق ہوجائے تو کیا کرنا چاہیئے؟

جواب: اگرپیش نماز اورمقتدی دونوں  کوشک لاحق ہوجائے تواگر ان کاشک ایک جیساہوتوشک کے مطابق جواس کافریضہ ہے اسے بجالائے ،جیساکہ اگران کے شک مختلف ہوں  اوران کے شکو ک کے درمیان ہم آہنگی بھی نہ ہومثلاًان میں  سے ہرایک کودواورتین میں  شک ہواوردوسرے کوچار اورپانچ میں  تومقتدی کوچاہئے کہ فرادی نماز ادا کرے اوردونوں  پرواجب ہے کہ شک کی وجہ سے عائد ہونے والے اپنے اپنے فریضے پر عمل کریں  لیکن اگران کے شکوک کے مابین رابطہ اورقدرمشترک ہومثلاًان میں  سے ایک کودواورتین کے مابین شک ہواوردوسرے کوتین اورچار میں  توایسے موارد میں  قدر مشترک پربناء رکھیں  مثلاًان کوچاہئے کہ اسی مثال میں  تین پر بناء رکھیں  کیونکہ شک کرنے والے کایاد رکھنے والے سے رجوع کرنے کامقتضی یہی ہے۔کیونکہ جسے دواورتین میں  شک ہواہے وہ معتقد ہے کہ چوتھی رکعت نہیں  پڑھی گئی اسے تیسری رکعت میں  شک ہے اورجسے تین اورچار میں  شک ہے وہ معتقد ہے کہ تیسری رکعت پڑھی جاچکی ہے اسے چوتھی میں  شک ہے۔پس پہلا شخص تیسری رکعت کے وقوع پذیرہونے میں  دوسرے کی طرف رجوع کرے گااوردوسرا شخص چوتھی رکعت کے ادا نہ کئے جانے میں  پہلے کی طرف رجوع کرے گا۔پس نتیجہ یہ نکلا کہ دونوں  کوتین پر بناء رکھنی چاہئے اوربناء براحتیاط نماز کااعادہ بھی کرنا چاہئے ہاں  پہلے شخص کی احتیاط متحقق ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ تین پر بناء رکھے اورنماز احتیاط پڑھے بشرطیکہ اسے دونوں  سجدوں  کے بعد شک ہواہو۔

تحریر الوسیلہ ج 1، ص 228

ای میل کریں