سوال: اگرنماز سے فارغ ہونے کے بعد اس کا شک دوسرے شک میں تبدیل ہوجائے تو کیا نماز باطل ہے؟
جواب: اگر نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس کا شک دوسرے شک میں تبدیل ہوجائے مثلاً اسے دو اور چار میں شک ہو جو نماز سے فراغت پانے کے بعد تین اور چار میں تبدیل ہوجائے یاپہلے اسے دو،تین اورچار میں شک ہواہوجوبعد میں تین اورچار میں تبدیل ہوجائے تو بعید نہیں ہے کہ پہلی صورت اوراس کےامثال میں ایک متصل رکعت واجب ہواوردوسری فرع کی امثال میں یعنی جب شک کے تین اطراف ہوں لیکن ایک طرف ختم ہوگئی ہوتوشک ثانی کے فریضے کے مطابق عمل کرنا واجب ہے یہ اس صورت میں ہے کہ جب اس کاشک دوسرے ایسے شک میں تبدیل نہ ہوگیا ہوجس کی موجودگی میں اسے اپنی نماز میں کسی کاعلم ہوجائے ،گزشتہ دونوں مثالوں کی مانند ،لیکن اگریہ شک ایسے شک میں تبدیل ہوجائے مثلاًپہلی دواورچار میں شک ہواورسلام کے بعد شک دواورتین کے شک میں تبدیل ہوجائے بلاشبہ اس پرواجب ہے کہ بعد والے شک کے مطابق عمل بجالائے کیوں کہ واضح ہوگیاہے کہ وہ ابھی تک نماز کی حالت میں ہے اوراس کاسلام برمحل نہیں تھا ،پس اسے چاہئے کہ بعدوالے شک کے مطابق جواس کافریضہ ہے اسے انجام دینے کے علاوہ بے موقع سلام کہنے کی وجہ سے سہو کے دوسجدے بھی بجالائے۔
تحریر الوسیلہ ج 1، ص 224