نماز

اگر اسے کوئی ایک شک لاحق ہوگیا ہو اور اسے اپنے فریضے کا علم نہ ہو تو اسے کیا کرنا چاہیئے؟

سوال: اگراسے کوئی ایک شک لاحق ہوگیا ہو اور اسے اپنے فریضے کا علم نہ ہو تو اسے کیا کرنا چاہیئے؟

جواب: اگراسے کوئی ایک شک لاحق ہوگیا ہو اور اسے اپنے فریضے کا علم نہ ہو تو اگر وقت میں  وسعت نہ ہویاوقت کے دوران سیکھنااس کے لئے ممکن نہ ہوتواس پرواجب ہے کہ اگرکسی ایک احتمال میں  اولویت پائی جاتی ہوتواس کے مطابق عمل کرے اوراگرکسی میں  بھی اولویت نہ پائی جاتی ہوتوپھر کسی ایک احتمال پرعمل کرے اورنماز مکمل کرے اوراگر وقت میں  وسعت ہوتوبطور احتیاط نماز کااعادہ کرے اوراگراس کے بعد اسے معلوم ہوکہ شک کی وجہ سے جوعمل اس نے انجام دیاہے وہ واقع کے خلاف ہے تواگراس نے وقت میں  انجام نہ دیا ہوتواسے چاہئے کہ ازسرنونماز پڑھے اوراگروقت وسیع ہواوروہ یاد بھی کرسکتا ہوتواسے چاہئے کہ نماز توڑدے اورپہلے یاد کرے۔اگرچہ اس کے لئے جائز ہے کہ پہلے بعض متحملات کے مطابق نماز مکمل کرے اوراس کے بعد سیکھے ،پس اگرواقع کے مطابق ہوتواسے چاہئے کہ اسی پر اکتفاء کرے اوراگرواقع کے خلاف ہو تو نمازکا اعادہ کرے، اگراس کاعمل واقع کے مطابق بھی ہوتب بھی بناء براحتیاط دوبارہ نماز بجالائے۔

تحریر الوسیلہ ج 1، ص 224

ای میل کریں