سوال: افعال نماز میں شک کے احکام کے مبنا کیا ہے؟
جواب: جس شخص کو افعال ِ نماز میں سے کسی فعل میں شک ہوا ہو تو اگر اس کاشک کسی دوسرے ایسے فعل کو شروع کرنے سے پہلے ہوجسے اس مشکوک فعل کے بعد انجام دینا واجب ہے تواس پر واجب ہے کہ اسے بجالائے مثلاًاگرتکبیرۃ الاحرام میں قرا ئت حتیٰ کہ استعاذہ شروع کرنے سے پہلے اسے شک ہو یا سورۃ شروع کرنے یا سجدے میں جھکنے سے پہلے رکوع بجالانے میں شک ہوجائے یاکھڑے ہونے پہلے سجدے میں یا تشہد شروع کرنے سے پہلے شک ہوجائے اوراگریہ شک اس فعل میں داخل ہونے کے بعدلاحق ہواہوجس کامقام مشکوک فعل کے بعد ہے تواگرچہ بعد والا فعل مستحب ہی کیوں نہ ہواپنے شک کی پرواہ نہ کرے اوراس کی ادائیگی پربناء رکھے اوراس میں نماز کی پہلی دورکعات اورآخری دورکعات کے مابین کوئی فرق نہیں ہے۔پس اگرسورۃ فاتحہ میں شک لاحق ہواہو جب کہ اس نے سورۃکی قرا ئت شروع کردی ہوتوشک کی پرواہ نہ کرے ،نیز اگرقنوت پڑھتے ہوئے سورۃ میں شک ہوجائے توشک کی پروا ہ نہ کرے اورنہ ہی سجدے میں جھکتے ہوئے رکوع یااس سے سر اٹھاتے ہوئے شک کی پرواہ کرے اورجب وہ کھڑاہوگیا ہوتوتشہد کے بارے میں جوشک ہے اس کی بھی پرواہ نہ کرے اورجب وہ کھڑا ہوگیا ہویا تشہد کے بارے میں ہونے والے شک کی پرواہ نہ کرے۔بلکہ بنابراقویٰ اگروہ قیام کے لئے اٹھ رہاہوتب بھی اس شک کی پرواہ نہ کرے۔ہاں اگرسجدے میں شک ہوجب کہ وہ قیام کے لئے اٹھ رہا ہوتواس کابجا لاناواجب ہے۔
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 220