نماز میں قیام سے کیا مراد ہے؟

نماز میں قیام سے کیا مراد ہے؟

تکبیرۃ الاحرام جو نیت کے ساتھ اور رکوع میں قیام نماز کا رکن ہے رکوع میں قیام سے مراد قیام متصل بہ رکوع ہے

سوال: نماز میں قیام سے کیا مراد ہے؟

جواب: تکبیرۃ الاحرام  جو نیت کے ساتھ اور رکوع میں  قیام نماز کا رکن ہے رکوع میں  قیام سے مراد قیام متصل بہ رکوع ہے یعنی رکوع میں  جانے سے پہلے قیام کرنا پس اگر کوئی عمدا یا سہوا قیام کی ان دو صورتوں  میں  کو تاہی کرے تو اس کی نماز باطل ہے اس طرح کہ تکبیرۃ الاحرام کو بیٹھ کر کہے یا پوری ایک رکعت کو بیٹھ کر پڑھے یا جب سجدے میں  جارہا ہو اور اسے یاد آجائے کہ رکوع انجام نہیں  دیا اور وہ اسی خمیدہ حالت میں  رکوع میں  جائے یا رکوع میں  پہنچنے سے پہلے اسے یا د آجائے کہ رکوع نہیں  کیا اور سیدھا کھڑے ہوئے بغیر خمیدہ حالت میں  رکوع کر ے اگر چہ سہوا قیام کو انجام نہ دیا ہو (تو اس کی نماز باطل ہے)۔

ان دو صورتوں  کے علاوہ قیام واجب ہے، رکن نہیں  اس کو عمدا ترک کرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے جیسے حمدوسورہ پڑھتے وقت قیام۔  پس جو شخص سہوا بیٹھ کر حمد و سورہ پڑھ لے پھر متوجہ ہو جائے اور کھڑ ا ہو جائے تو اس کی نماز صحیح ہے۔ اسی طرح قیام کے زیادہ ہونے کا حکم ہے۔ مثلا بیٹھنے کی بجائے سہواقیام کرے۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 179

ای میل کریں