سوال: اگر کوئی شخص کسی معتبر دلیل کی بناء پر ایک طرف نماز پڑھ لے اور پھر معلوم ہو جائے کہ اس طرف قبلہ نہ تھا تو کیا کیا جائے؟
جواب: اگر کوئی شخص کسی معتبر دلیل کی بناء پر ایک طرف نماز پڑھ لے اور پھر معلوم ہو جائے کہ اس طرف قبلہ نہ تھا تو چنانچہ اگر قبلہ سے انحراف نمازی کے دائیں اور بائیں جانب کے در میان ہو تو اس کی نماز صحیح ہے اور اگر اثناء نماز میں قبلہ کے اشتباہ یا منحرف ہونے کی طرف متوجہ ہو جائے تو جو گزر چکا، سو گذرچکا ہے لیکن باقی نماز میں رو بقبلہ کھڑا ہو گا جب کہ وقت کے باقی ہونے اور نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے اور اگر قبلہ سے انحراف نمازی کے دائیں اور بائیں طرف کے درمیان سے زیادہ ہو تو اگر وقت باقی ہو تو نماز کا اعادہ کرے گا اور اگر وقت گذر چکا ہو تو اس پر کچھ نہیں ہے اگر چہ اسے بعد میں یہ بھی معلوم ہو جائے کہ نماز کو پشت بقبلہ پڑھا ہے البتہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ جب اس نے پشت بقبلہ نماز پڑھی ہو، بلکہ اگر چہ پشت بقبلہ نہ بھی ہو تب بھی قضاء کرے اور اگر اثنای نماز میں متوجہ ہو جائے کہ قبلہ سے انحراف اس کے دائیں اور بائیں طرف کے در میان سے زیادہ ہے تو اگر چہ ایک ہی رکعت کا وقت ہو تو نماز میں رو بقبلہ کھڑا ہو اور بناء بر اقویٰ اگرچہ پشت بہ قبلہ ہو تب بھی اس کی نماز صحیح ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کی قضاء بجالائے ۔