سوال: کیا سونے اور چاندی کے برتنوں کو کھانے پینے میں استعمال کرنا یا باقی ضروریات کے لئے ان کو استعمال کرنا جائز ہے؟
جواب: سونے اور چاندی کے برتنوں کو کھانے پینے میں استعمال کرنا یا باقی ضروریات کے لئے ان کو استعمال کرنا مثلا ان کے ذریعے حدث اور خبث وغیرہ کو پاک کرنا وغیرہ حرام ہے وہ ان میں یا ان کے ذریعے کھانا پینا ہے ۔ لیکن کھانے یا پینے والی چیز اٹھا نا نیز خود کھانے پینے والی چیز حرام نہیں ہے لہٰذا اگر ماہ رمضان کے دن میں ان بر تنوں میں سے کوئی حلال چیز کھالے تو یہ افطار حرام کیساتھ نہیں ہے اگر چہ اس لحاظ سے کہ ان بر تنوں سے پیاہے، گناہ کا مرتکب ہوا ہے۔ یہ مطالب کھانے اور پینے سے متعلق ہیں، لیکن کھانے اور پینے کے علاوہ جو چیز حرام ہے وہ ان ظروف کا استعمال کرنا ہے ۔لہٰذا اگر ان میں سے چلو کے ذریعے پانی لے کر وضو کرے تو اس کا چلو میں اٹھانا حرام ہے لیکن وضو حرام نہیں ہے، لیکن کیا ان سے پانی کا لینا کہ جو کھانے او ر پینے کے لئے بھی مقدمہ ہے ، مطلقا استعمال ہونے کی وجہ سے حرام ہے؟ تاکہ دو حرام کا مرتکب ہو جائے، ایک کھانے اور پینے سے اور دوسرا ان ظروف کو استعمال کر نے سے، اس میں تامل اور اشکال ہے اگر چہ ان کاحرام نہ ہونا قوت سے خالی نہیں ہے اور احتیاط کی بناء پر ان کا طاقچوں میں سجاوٹ کے لئے رکھنا حرام موارد کے استعمال میں سے ہے اگر چہ ان کا حرام سے نہ ہو نا قرب سے خالی نہیں ہے اور اولیٰ احتیاط یہ ہے کہ مساجد اور مقامات مقدسہ کی زیب وزینت بھی ان کے ساتھ نہ کیا جائے اور بناء بر اقویٰ اگر وہ استعمال نہ کرے لیکن اپنے پاس محفوظ کرنے کے لئے رکھ لے تو حرام نہیں اور احتیاط واجب کی بناء پر اس چیز کو بھی استعمال کرنا حرام ہے جس پر ان میں سے کسی ایک کو غلاف کے طور پر چڑھایا گیا ہو، اس طریقے سے کہ اگر اسے جد اکیا جائے تو ایک مستقل برتن شمار ہو، ورنہ حرام نہیں ہے۔ نیز وہ چیز جس پر سونے چاندی کا کام کیا گیا ہو یا اسے سونے یا چاندی کا پانی چڑھایا گیا ہو حرام نہیں ہے اور جو چیز سونے اور چاندی کے باہم ملاپ سے بنی ہو ئی ہو اس کا استعمال وہی حکم رکھتا ہے جو ان میں سے کسی ایک سے بنی ہو ئی چیز کا استعمال رکھتاتھا، اگر چہ دونوں میں سے کسی ایک کا بھی نام صادق نہ آئے، لیکن وہ برتن جس میں سونے یا چاندی میں سے کوئی ایک چیز مخلوط ہو جب کہ ان دونوں میں سے کسی ایک کا بھی نام نہ دیا جا سکے تو ایسے برتن کا استعمال حرام نہیں ہے ۔