تیمم

اگر تیمم کرنے کے بعد پانی مل جائے تو کس صورت میں تیمم باطل ہوجائے گا؟

اگر کسی مجنب کو تیمم کے بعد اتنا پانی مل جائے جو وضو کے لئے کافی ہو تو ..........

سوال: اگر تیمم کرنے کے بعد پانی مل جائے تو کس صورت میں تیمم باطل ہوجائے گا؟

جواب: اگر تیمم کرنے کے بعد پانی مل جائے اور شرعا اور عقلاپانی استعمال کرنے پر قادر ہو یا نماز پڑھنے سے پہلے عذر زائل ہو جائے تو تیمم باطل ہو جائے گا اور اس تیمم سے نماز پڑھنا صحیح نہیں  ہے ۔ لیکن اگر دو بارہ پانی مفقود ہو جائے یا دوبارہ معذور ہو جائے تو دوبارہ تیمم کرنا واجب ہے ۔ لیکن اگر وہ زمانہ جس میں  پا نی موجودتھایا وہ وقت جب عذر برطرف ہو ا تھا اتنا نہ ہو کہ جس میں  وضو یا غسل کرنا ممکن ہو تو بعید نہیں  ہے کہ تیمم باطل نہ ہو اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ ہر حالت  میں  دوبارہ تیمم کرے اسی طرح اگر پانی کی مو جود گی یا عذ ر بر طرف ہو نا تنگی وقت میں  ہو کہ وضو یا غسل کر نے کے لئے وقت باقی نہ رہے تب بھی تیمم باطل نہ ہو گا ۔ البتہ یہ تیمم فقط اس نماز کے لئے کافی ہے جس کا وقت تنگ ہو ۔

اگر کسی مجنب کو تیمم کے بعد اتنا پانی مل جائے جو وضو کے لئے کافی ہو تو اس کا تیمم باطل نہیں  ہے۔ لیکن  مجنب کے علاوہ وہ افر د جنھوں  نے دو تیمم کئے ہوں  اگر انھیں  وضو کے لئے پانی مل جائے تو وہ تیمم جو وضو کے بد لے کیا ہے باطل ہو جائے گا لیکن اگر پانی اتناملے کہ جو فقط غسل کے لئے کافی ہو اور اسے وضو کے لئے استعمال کرنا ممکن نہ ہو تو غسل کرے گا اور وضو کے لئے تیمم انجام دے گا اور اگر اتنا پانی ملے جسے وضو یا غسل میں  سے فقط کسی ایک میں  استعمال کیا جا سکے تو احتیاط واجب ہے کہ غسل کے لئے استعمال کرے اور وضو کے بدلے تیمم کرے گا اگر چہ بعید نہیں  ہے کہ پہلے جو تیمم وضو کے بدلے کیا تھا وہی کافی ہو ۔

ای میل کریں