مظلوم

سرزمین فلسطین پر مقدس انقلاب کی آگ کے شعلہ ور ہونے اور ’’فتح‘‘ کی قیادت میں متعدد کامیابیاں حاصل ہونے کے بعد آپ کا ہمارے ان بھائیوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو غصب شدہ زمینوں اور محاذوں پر استقامت کا ثبوت دے رہے ہیں ؟

ہمارے ثابت قدم اور مجاہد بھائیوں کے بارے میں ہماری پہلی اور آخری نظر یہ ہے کہ اسی طرح حوصلہ، عزم وہمت کے ساتھ جنگ کو جاری رکھیں

سوال: سرزمین فلسطین پر مقدس انقلاب کی آگ کے شعلہ ور ہونے اور ’’فتح‘‘ کی قیادت میں  متعدد کامیابیاں  حاصل ہونے کے بعد آپ کا ہمارے ان بھائیوں  کے بارے میں  کیا خیال ہے جو غصب شدہ زمینوں  اور محاذوں  پر استقامت کا ثبوت دے رہے ہیں ؟

جواب: { بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم} ہمارے ثابت قدم اور مجاہد بھائیوں  کے بارے میں  ہماری پہلی اور آخری نظر یہ ہے کہ اسی طرح حوصلہ، عزم و ہمت کے ساتھ جنگ کو جاری رکھیں ، کیونکہ زندگی کا مطلب ہے ’’عقیدہ اور اس کی راہ میں  جہاد‘‘ { اِنَّ الْحیاۃَ عَقِیْدَۃٌ وَجِہاد } اور اس میں  شک نہیں  کہ اسلامی فکر کے لحاظ سے ذلت کی زندگی سے موت بہتر ہے۔ موجودہ حالات میں  اپنی اور اسلام کی باعظمت تاریخ میں  آنے والی نسلوں  کی عزت وعظمت کو باقی رکھنے کیلئے اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں  کہ اپنی تمام تر قوت وطاقت کے ساتھ نبرد آزمائی کریں ۔ قرآن میں  ارشاد ہے: { وَأَعِدُّوا لَہُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّۃٍ وَمِنْ رِباطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُونَ بِہِ عَدُوَّا اﷲِ وَعَدُوَّکُمْ}۔ جتنا ان کیلئے لشکر اور سواری کا انتظام کرسکتے ہو کرو تاکہ خدا اور اپنے دشمن کا خاتمہ کرسکو۔ { اِنْ تَنْصُرُوا اﷲَ یَنْصُرْکُمْ وَیُثّبِّتْ أَقَدْامَکُم} اگر تم خدا کی   مدد کروگے تو خدا بھی تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدموں  کو محکم واستوار قرار دے گا۔ { وَلاٰ تَہِنُوا في ابْتِغائِ الْقَومِ اِنْ تَکُونُوا تَألَمُونَ فَاِنَّہُمْ یَألَمُونَ کَمٰا تَألَمُونَ وَتَرْجُونَ مِنَ اﷲِ مٰا لاٰ یَرْجُون} دشمن کو پہچاننے میں  سستی نہ کرو اگر تم رنج ومصیبت کا سامان کررہے ہو تو وہ بھی تمہاری طرح مصیبتوں  میں  گرفتار ہیں ، بس فرق صرف اتنا ہے کہ تم خدا پر ایمان رکھتے ہو اور وہ نہیں  رکھتے۔

صحیفہ امام،ج ۲، ص ۱۹۹

ای میل کریں