سوال: تدفین کے مستحبات کیا ہیں؟
جواب: مستحبات کئی امور پر مشتمل ہیں :
اول : قبرکو ہنسلی کی ہڈی یا انسانی قدکے برابر کھود نا ۔
دوم :سخت زمین میں لحد قراردینا یعنی قبر کی دیوار میں جو کہ قبلہ کی طرف ہے میت کی وسعت کے مطابق زمین کھود کر میت کو اس میں رکھا جائے گا اور نرم زمین میں شگاف کیا جائے گا یعنی قبر کی گہر ائی میں نہر کی مانند زمین کھود کر اس میں میت رکھی جائے گی اور اوپر سے ڈھانپ دی جائے گی ۔
سوم: قبرمیں اُتار نے سے پہلے مردکے جنازہ کو قبر کی پائینتی کی جانب اور عورت کے جنازہ کو قبر کے بالمقابل قبلہ کی جانب رکھا جائے گا ۔
چہارم : میت کو اچانک اور جلدی سے قبر میں نہ اتاراجائے بلکہ قبر کے قریب دو یا تین کہنیوں کے فاصلے پر رکھا جائے اور تھوڑی دیر تک صبر کی جائے پھر اسے قبر کے دھانے پر رکھا جائے تاکہ منکر اور نکیر سولات کے لئے اپنے آپ کو آمادہ کر سکے۔ کیونکہ قبر کے حالات بہت ہولناک اور عظیم ہیں ہم ان سے خدا کی پناہ مانگتے ہیں پھر اسے تابوت سے باہر نکالا جائے اگر مرد کی میت ہو تو سر کی جانب سے اور اگر عورت کی میت ہو تو عرض میں نرمی کے ساتھ قبر میں داخل کیاجائے۔
پنجم :قبر میں رکھنے کے بعد اس کے کفن کی تمام گرہوں کو کھول دیا جائے ۔
ششم : اس کے چہرے سے کفن ہٹادیا جائے اور اس کے رخسار کو زمین پر رکھاجائے اور مٹی سے اس کے لئے تکیہ بنایا جائے اور اینٹ یا کسی ڈھیلے سے اس کی کمر کو سہارا دیا جائے تاکہ پشت کے بل نہ گر پڑے ۔
ہفتم : لحد کو اینٹوں یا پتھروں کے ساتھ بند کر دیا جائے تاکہ مٹی اس تک نہ پہنچ سکے اور اگر گارے کے ساتھ اسے مضبوط کر دیا جائے تو یہ زیا دہ بہتر ہے
ہشتم : قبر میں اتارنے والا با طہارت اور ننگے سر ہو، اس کے بٹن کھلے ہوں اور وہ عمامہ اور رداء کے بغیر اور پا برہنہ ہو۔
نہم :عورت کی میت کو قبر میں اتارنے اور اس کے کفن کی گرہیں کھولنے والا اس کا شو ہر یا اس کے محارم میں سے ہو نا جاہئے اور اگر ان میں سے کوئی نہ ہو تو پھر وہ مرد جو رشتہ داروں میں سے اس کا قریبی ہو وہ اس کام کو بجالائے اوور اگر یہ بھی نہ ہو تو پھر رشتہ دار عورتیں ایسا کریں گی وگر نہ اغیار (نا محرموں) کو یہ ذمہ داری نبھانی پڑے گی البتہ شوہر (اگر موجود ہو ) تو ان سب میں بہتر ہے۔
دہم :جو لو گ میت کے رشتہ دار نہیں ہیں انہیں ہتھیلی کی پشت سے اس پر مٹی ڈالنی چاہئے۔
تحریر الوسیلہ، ج 1، ص 80