امام خمینی(رح) کی نگاہ میں ظالموں کے منفی پروپگنڈوں کا مقابلہ کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ انبیاء علیہم السلام کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ ہے اور دینداروں کو بھی اسی ذمہ داری کو مدنظر رکھتے ہوئے حرکت کرنا چاہئے اور اپنے بعد کی نسلوں کو بھی ان کے پیغامات سے آگاہ کریں، تمام ادیان میں تبلیغ کی بہت بڑی اہمیت ہے اور اسلام میں تو اس کی اس قدر اہمیت ہے کہ بعض مقامات پر اسے جہاد کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ دوسری جانب سے تبلیغ انسانی فطرت میں ہے اور اکثر افراد فطری طور پر ہر موضوع کی نسبت اپنے نظریات اور افکار کو دوسروں تک پہونچانے کا شوق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ آخری صدیوں بالخصوص موجودہ صدی میں تبلیغات کا دائرہ نظری و اعتقادی مسائل سے بڑھ کر تجارتی پہلوؤں میں بھی کافی نمایاں رہا ہے۔ لہذا تبلیغات کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے بہت سی تبلیغی روشیں اور ذرائع بھی موجود ہیں اگرچہ لغوی اعتبار سے تبلیغ مثبت معنی میں ہے اور اس کے معنی پہونچانے کے ہیں اور بلوغ بھی اسی سے لیا گیا ہے لیکن اصطلاحی اعتبار سے بعض تبلیغات بالخصوص جب عمومی افکار کو فریب دینے کی خاطر وجود میں آتی ہیں تو وہ منفی پہلو میں ہوتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ امام خمینی(رح) کی نگاہ میں تبلیغات کا موضوع کئی کتابوں پر مشتمل ہے جو کئی اعتبار سے تالیف کی گئیں ہوں اور اگر ہم ان کی اجمالی خصوصیات کو مد نظر رکھیں تو ذیل کے موارد ان میں سے بعض شمار ہوں گے:
حقیقت میں تبلیغ ایک دینی فریضہ کے عنوان سے تمام انسانوں کو وحی کا پیغام پہونچانے کے معنی میں ہے۔
کلامی و فلسفی بحثوں میں پیغامِ وحی کو منحصر نہ سمجھنا (بلکہ دین کے تمام پہلوؤں منجملہ اعتقادی مباحث سے لے کر لوگوں کے مبتلا بہ موضوعات پر توجہ دینا جیسے اسلام میں بنی آدم کی کرامت، تقدیر معین کرنے کا حق، حکومت چلانے میں شرکت، حقوق بشر، لوگوں کو اپنے حقوق کی نسبت آشنا کرنا، اتحاد کی شناخت اور اسے قائم کرنا،دشمنوں اور ان کے منفی پروپگنڈوں کی شناخت نیز چناؤ میں تبلیغات کا طریقہ۔ ۔ ۔ ۔)
دینی پیغامات اور کسی حقیقت کو لوگوں تک پہونچانے میں ہر قسم کے جائز وسیلہ و ذریعہ سے مستفید ہونا ( ذریعہ سے مستفید ہونے اور ذرائع استعمال کرنے میں فرق ہے)۔ اس ذریعہ سے موضوعِ تبلیغ کی مناسبت۔
اپنے نتائج اور اخراجات سے موضوعِ تبلیغ کی مناسبت۔
دشمنوں کی تبلیغات (پروپگنڈوں) کی شناخت اور انہیں ناکارہ بنانے کا طریقہ۔
قابل ذکر ہے کہ امام خمینی(رح) خود ان افراد میں سے تھے جنہوں نے تبلیغ کے لئے جدید ذرائع و روششوں سے بخوبی استفادہ کیا۔ ایک طرف سے تعلیم میں ضروری موضوعات بیان کرنا، خطابت، افراد کو خطوط لکھنا، انٹرویو، اشتہار، ٹیپ ریکارڈر، ریڈیو اور ٹیلویژن وغیرہ وغیرہ سے مستفید۔ حتی امام خمینی(رح) نے دنیا والوں کو پیغامِ تحریک پہونچانے میں پیرس میں ہجرت کے وقت بیرونی میڈیا سے بھی بخوبی استفادہ کیا۔
اہم نکتہ یہ ہے کہ آپ (رح) تبلیغات کے سلسلہ میں، زبان اور تبلیغ کے وقت کو اچھے طریقہ سے پہچانتے تھے اور اسی وجہ سے آپ (رح) کی تبلیغ کا اثر و نتیجہ کافی اہم تھا اور دوسروں کو بھی تاکید کیا کرتے کہ صحیح تبلیغ سے غافل نہ ہوں۔ لیکن آپ (رح) خود اہم امور میں مصروف رہتے تھے جیسا کہ گورباچوف کو پیغام ایک اعتبار سے کئی طرح کی تبلیغ شمار ہوتی ہے جو ایک طرف سے وہ پیغام روس میں کمیونیزم کے دوبارہ وجود پانے میں رکاوٹ بنا اور دوسری جانب سے اس پیغام نے بہت سے ممالک میں ستر سالہ مارکسیزم کو کافی حد تک ناکارہ بنا ڈالا اس کے علاوہ امام (رح) کا پیغام زیادہ سختی و سخت لہجہ پر مبنی بھی نہیں تھا کہ جس کے نتیجہ میں روسی عوام ناراضگی کا اظہار کرے نیز امام (رح) نے اسے بھیجنے کے لئے عیسائیت کے نئے سال کا انتخاب کیا تا کہ ان کے لئے یہ تحفہ شمار ہو۔
امام خمینی (رح) نے تبلیغات کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سلسلہ میں کئی مرتبہ گفتگو کی لیکن اہم بات یہ کہ آپ (رح) کی عملی سیرت بھی یہ بتا رہی ہے کہ گویا آپ (رح) اپنے لئے دو بنیادی ذمہ داریوں کے قائل تھے: ایک، حقائق و واقعات نمایاں کرنا اور دوسرے انہیں پہلے مرحلہ میں ایرانی قوم کو پہونچانا اور دوسرے مرحلہ میں تمام مسلمانوں تک پہونچانا۔