پانی

کیا پانی کا پاک اور مطلق ہونا واقعی شرط ہے اور واقعی شرط کا کیا مطلب ہے؟

پانی کا پاک ہونا شرط واقعی ہے

سوال: کیا پانی کا پاک اور مطلق ہونا واقعی شرط ہے اور واقعی شرط کا کیا مطلب ہے؟

جواب: پانی کا پاک ہونا شرط واقعی ہے یعنی جس میں عالم اور جاہل دونوں مساوی ہیں لیکن پانی کا مباح ہونا شرط واقعی نہیں رکھتا۔ پس اگر پانی کے غصبی ہو نے سے جاہل ہو یا فراموش کر چکا ہو اور پھر وضو کر لے تو اس کا وضو صحیح ہے حتی اگر وضو کرتے ہوئے غصبی ہونا معلوم ہو جائے تو جتنا وضو کر چکا ہے وہ صحیح ہے اور باقی حصوں کے لئے مباح پانی استعمال کرے گا، اگر بایاں ہاتھ دھو نے کے بعد متو جہ ہو جا ئے کہ پانی غصبی ہے تو آیا  جائز ہے کہ اس رطوبت سے مسح کرے یا جائز نہیں ہے ؟ یہاں پر دو صورتیں بلکہ دوقول ہیں اور بعید نہیں ہے کہ ہم فرق کے قائل ہو جا ئیں یعنی اس جگہ پر جہاں ہاتھ میں موجود پانی کے اجزاء عرفا پانی محسوب ہوں اور اس مقام پر جہاں صرف رطوبت مو جو د ہو جو کہ عرفا کیفیات میں سے ہے پس دوسری صورت میں صحیح ہے کہ پہلی صورت میں وضو باطل ہے اور یہی حکم ہے کہ جب اعضاء وضو غصبی پانی کی رطوبت رکھتے ہوں اور وہ رطوبت کے خشک ہو نے سے پہلے مباح پانی سے وضو کرنا چاہتا ہو ۔

تحریر الوسیلہ، ج 1، ص43

ای میل کریں