امام خمینی(رح) کی فکر و فرمان پر عمل کرتے ہوئے ہم نے "یوم مردہ باد امریکہ" منانے کا سلسلہ شروع کیا۔
15 مئی 1948ء کو برطانیہ اور فرانس کی سازش اور امریکہ کی مکمل پشت پناہی سے دنیا کے نقشے پر اسرائیل نامی ملک کو وجود بخشا گیا اور 16 مئی کو امریکہ ہی نے سب سے پہلے اس ناجائز ریاست کو تسلیم کیا نیز اس کی ناجائز و غاصبانہ قبضہ کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا؛ گویا اسرائیل کے نام سے امریکہ نے دوسرا جنم لیا ہو۔
15 مئی 1948ء، وہ دن ہے جس کے بعد سے مسلسل مسلمانوں کے قلب میں گھونپے گئے اس خنجر نے عالم اسلام کو زخمی کر رکھا ہے۔ 70 برس گزر رہے ہیں کہ ارض مقدس فلسطین پر ہر روز قیامت ہے، ہر لمحہ مصیبت، دُکھ اور درد ہے۔
یہ 15 مئی ہی ہے جس کی وجہ سے یہاں معصوم اور کم سن مسکراتے پھولوں کے جسم گولیوں کی بوچھاڑ سے چھید دیئے جاتے ہیں۔
یہ 16 مئی ہی ہے جس کی وجہ سے ارضِ مقدس فلسطین میں گزشتہ 70 برس سے ظلم کا راج ہے، امن و سلامتی ایک خواب بن گیا ہے اور خوف و وحشت کا ناچ ہے۔
اس 16 مئی کو کیسے بھلایا جا سکتا ہےکہ اس نے مسلمانوں کے قلب میں ایک ایسے خنجر کو گھونپا ہے، جس نے مسکراہٹیں چھین لی ہیں اور خوشیوں کو بیگانہ کر دیا ہے اور عالم اسلام کے جسم میں کینسر کے ناسور کو جنم دیا ہے۔
یہ امریکہ ہی ہے جو اسرائیل کی بقا کا ضامن بنا ہوا ہے اور اپنی خارجہ پالیسی کو اسرائیل کے تحفظ کے ایک نکاتی ایجنڈا پر چلا رہا ہے؛ امت مسلمہ کی بربادی کے پس پشت امریکہ ہے، یہ امت مسلمہ کا کھلا دشمن ہے۔
امام خمینی(رح) کی فکر و فرمان پر عمل کرتے ہوئے ہم نے امریکہ کی اسلام دشمن پالیسیوں، سازشوں اور غارتگریوں کی وجہ سے 16 مئی کو، جب دنیا کے نقشے پر اسرائیل کا ناجائز وجود سامنے آیا "یوم مردہ باد امریکہ" منانے کا سلسلہ شروع کیا۔ اس روز دنیا کو یہ بتانا ہوتا ہےکہ امریکہ ہی ہے جو مسلمانوں کی تمام تر مصیبتوں کا ذمہ دار ہے۔ یہ کل بھی دشمنِ انسانیت تھا اور آج بھی اس کی خیانتیں طشت از بام کرنے کی ضرورت ہے۔ امید ہےکہ یہ دن، پوری توانائی کے ساتھ شیطان بزرگ امریکہ کی دہشت گردیوں کو بے نقاب کرنے کا باعث بنے؛ انشاء اللہ۔