وحی

امام خمینی(رح) کی نظرمیں وحی کی کیفیت کو سمجھنے کا کیا طریقہ ہے؟

وحی کا نزول، یہ لطف اور معارف الہی اور دین کے حقائق کے اسرار میں سے ہے

وحی کے وصول کےلئے، وحی کرنے والے وحی وصول کرنے والے اور وحی لانے والے کے درمیان رابطہ ہونا ضرور ہے اگر وحی وصول کرنے والے  رسول ہوں اور وحی لانا والا جبرئیل ہو تو وحی وصول کرنے والا  کے وجود ی سلسلوں میں سے کوئی ایک سلسلہ اس فرشتہ سے رابطہ قائم کرسکے۔

اور اگر وصول حق کی طرف سے بغیر کسی واسطہ اور ذریعے کے ہو تو اس بات کی ضرورت ہے اس کے وجود میں اس قدر گسترش ہو تانکہ وہ فیض الہی کو بغیر واسطہ کے وصول کر سکے ۔

اس بنا پر  ہمارے لئے جو ہم دنیا کی حدود میں گرفتار ہیں وحی کی کیفیت کو سمجھنا میسر نہیں ہے مگر یہ کہ الہی سیر و سفر کے ساتھ ہم دنیا کی بندھشوں کو توڑ کر بعض حقائق کو دیکھ  کر شاید وحی کی پوری حقیقت کو نہ صحیح مگر بعض پہلوں کو سمجھ سکیں ۔

حضرت امام (رح) فرماتے ہیں:

وحی کا نزول، یہ لطف اور معارف الہی اور دین کے حقائق کے اسرار میں سے ہے کہ بہت کم کوئی علم کے ذریعے اس کے بارے میں کچھ جان سکتا ہے صرف اولیا میں سے کچھ جن میں سب سے پہلے پیغمبر اکرم کا وجود مبارک ہے اور اس کے بعد اپ کے جانشین اور دوسرے اولیا و اہل معارف ہیں ان کے علاوہ کوئی دوسرا کشف و شہود کے ذریعے لطف الہی کے بارے میں علم نہیں رکھتا کیوں کہ یہ حقیقت عالم وحی تک پہنچنے اور دنیا کی حدود سے خارج ہونے کے بغیر دیکھائی نہیں دیتی(آداب الصلاۃ ص 321)

ای میل کریں