بےاعتماد فریق کیساتھ معاہدہ بے معنی ہے، ایرانی پیشرفت کو کسی صورت روکا نہیں جا سکتا، آیت اللہ رئیسی

مبینہ یہودی قتل عام سے متعلق افسانے ہولوکاسٹ کے بارے امریکی خبرنگار کے اس سوال پر کہ کیا آپ ہولوکاسٹ پر یقین رکھتے ہیں؟

ID: 75002 | Date: 2022/09/20

بےاعتماد فریق کیساتھ معاہدہ بے معنی ہے، ایرانی پیشرفت کو کسی صورت روکا نہیں جا سکتا، آیت اللہ رئیسی


 


اسلام ٹائمز۔ گذشتہ شب ایک امریکی نیوز چینل نے ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کا ریکارڈڈ انٹرویو نشر کیا جس میں انہوں نے تاکید کی ہے کہ امریکہ ایک ناقابل اعتماد ملک ہے اور یہی وجہ ہے کہ قابل قدر ضمانت کے بغیر اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں۔ CBS نیوز چینل کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں اللہ رئیسی نے جاری جوہری مذاکرات کے بارے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ایک اچھے و منصفانہ معاہدے کے حصول کے لئے سنجیدہ ہیں تاہم اس حوالے سے موثر ضمانت فراہم ہونی چاہیئے کہ جس کے باعث امریکہ معاہدے سے دوبارہ یکطرفہ طور پر دستبردار نہ ہو سکے کیونکہ امریکیوں نے پیمان شکنی کی ہے اور جب آپ خود ہی اپنے عہدوپیمان کے ساتھ وفادار نہ ہوں تو پھر معاہدہ بے معنی ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ پر اعتماد نہیں کر سکتے کیونکہ ہم قبل ازیں اس چیز کا تجربہ کر چکے ہیں لہذا اگر ضمانت نہ ہو تو ہم ذرہ برابر اعتماد نہیں کریں گے جبکہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ اس کے دفاعی نظریئے میں جوہری ہتھیاروں کا کوئی وجود نہیں تو پھر اس کی جانب سے جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال میں رکاوٹیں کیوں ڈالی جاتی ہیں؟ جیسا کہ علاج معالجے، زراعت، تیل و گیس وغیرہ کے میدان میں جوہری ٹیکنالوجی کا استعمال، درحالیکہ ان میدانوں سمیت متعدد دوسرے پر امن میدانوں میں بھی جوہری ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے اور جوہری ٹیکنالوجی کا پرامن استعمال ایرانی قوم کا مسلم حق ہے۔


 


انہوں نے کہا کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی 15 مرتبہ اعلان کر چکی ہے کہ ایران نے پرامن جوہری استعمال سے آگے قدم بڑھایا ہے اور نہ ہی آج تک کوئی خلاف ورزی انجام دی ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ پابندیوں نے آپ کے ملک کو شدید نقصان پہنچایا ہے تو کیا آپ پابندیاں اٹھوانا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم پر پابندیاں عائد کی گئیں جن کے ذریعے وہ ایران کے لئے مشکلات کھڑی کرناچاہتے تھے لیکن ایرانی قوم کسی رکاوٹ کا شکار نہیں ہوئی اور جب امریکہ خود ہی یہ اعلان کرتا ہے کہ اس کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے تو پھر یہ خود اس بات کی دلیل ہے کہ پابندیاں ایران کے خلاف موثر واقع نہیں ہو سکتیں البتہ ان پابندیوں سے کچھ مشکلات ضرور پیش آئی ہیں تاہم یہ پابندیاں ان کے اپنے لئے ہیں کیونکہ وہ ہمارے تیل و گیس سے فائدہ مند نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ پابندیاں نہ اٹھائیں تب بھی ایرانی پیشرفت کو ہرگز نہیں روک نہیں سکتے البتہ ہم دو حوالوں سے کام کر رہے ہیں، ایک؛ پابندیوں کو غیر موثر بنانا اور دوسرا؛ ان کا خاتمہ اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے مذاکرات کی میز کو ترک نہیں کیا جبکہ گیند اس وقت امریکہ کے کورٹ میں ہے۔


 


مبینہ یہودی قتل عام سے متعلق افسانے ہولوکاسٹ کے بارے امریکی خبرنگار کے اس سوال پر کہ کیا آپ ہولوکاسٹ پر یقین رکھتے ہیں؟ ایرانی صدر نے کہا کہ تاریخی مسائل کا محققین و تاریخ دانوں کی جانب سے جائزہ لیا جانا چاہیئے البتہ یورپ میں جو کہا جاتا ہے کہ اس حوالے سے جو تحقیق کرے گا تو اس کے خلاف ہم قانونی کارروائی کریں گے، کیا یہ کام درست ہے؟ جبکہ فلسطینی عوام ایک زندہ حقیقت ہیں اور فلسطینی عوام کا حق ایک حقیقی حق ہے لیکن وہ اب تک بے گھر اور اپنی آبائی سرزمینوں سے بے دخل ہیں جبکہ امریکہ اس جعلی و غاصب صیہونی رژیم کی مسلسل حمایت کر رہا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ جمہوریت کے قائل نہیں؟ لہذا فلسطین سے متعلق مسلم، عیسائی و یہودی، تمام باشندوں پر مشتمل ریفرنڈم منعقد کیا جائے اور اس کے مطابق فلسطینی سرزمین پر ایک جمہوری و عوامی نظام حکومت رائج کیا جائے۔


 


سپاہ قدس کے شہید کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے ایرانی انتقام کے بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق امریکی حکومت اور خود ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انجام پانے والا جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ پر مبنی اقدام درحقیقت ایک سنگین جرم تھا تو کیا اس جرم کے ارتکاب پر کوئی قانونی کارروائی نہیں ہونی چاہیئے؟ آپ کو معلوم ہے کہ خود ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی باقاعدہ اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے اس ٹارگٹ کلنگ کا حکم دیا تھا تو کیا جس نے خود قتل کا حکم دیا ہے، اس سے یہ نہیں پوچھا جانا چاہیئے کہ کیوں تم نے ٹارگٹ کلنگ کا حکم دیا اور وہ بھی جنرل قاسم سلیمانی جیسی مجاہد شخصیت کی ٹارگٹ کلنگ؟ ہم عدالت کے قیام کے خواہاں ہیں۔ امریکی میزبان کے اس سوال کے جواب میں کہ عدالت کے قیام سے کیا مراد ہے، انہوں نے کہا کہ وہ چیز جو ہمارے مدنظر ہے، دنیا میں انجام پانے والے امریکی و صیہونی اقدامات کے جیسا اقدام نہیں کیونکہ وہ عالمی امن و امان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ ایران ایک خودمختار، آزاد و دلیر ملک ہونے کے ساتھ ساتھ قانون مند اور عدالت کا حامی بھی ہے اور اس کے اقدامات "عین الاسد" جیسے ہوتے ہیں لہذا ہم عدالت کے قیام تک جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ کے مسئلے کی پیروی کرتے رہیں گے۔