شہید نمر کا خون آل سعود کی نابودی کا ضامن

ایرانی پارلیمنٹ نے شہید آیت اللہ باقرالنمر کی پھانسی کو سعودی عرب کا متعصبانہ اور جاہلانہ اقدام قراردیدیا

ID: 46101 | Date: 2017/01/03

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ شہید راہ حق، آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر‘‘ کی پہلی برسی کے موقع پر حرم رضوی میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ شیخ نمر نے مظلوم عوام کے حقوق کے دفاع کی آواز بلند کی جس کو برداشت کرنا آل سعود کی طاقت سے باہر تھا اس لیے انہیں فورا جیل میں بند کر دیا اور  آخر کار شہید کر دیا۔


حجۃ الاسلام و المسلمین محمد حسن اختری نے کہا: یہ محراب مسجد کوفہ سے امیر المومنین علی علیہ السلام اور میدان کربلا سے امام حسین علیہ السلام کی آواز ہے کہ شہادت ہمارے لیے سعادت اور سربلندی ہے اہل بیت (ع) کے پیروکاروں کے لیے بھی شہادت سعادت اور سربلندی ہے اور وہ بھی ہمیشہ میدان جہاد میں حاضر رہتے ہیں اور انہیں شہادت سے کوئی  خوف نہیں ہوتا۔


انہوں نے مدافعین حرم کی فداکاریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عراق و شام میں اسلامی مقدسات کا دفاع کرنے والے عظیم المرتبت مجاہد بھی دشمنان اسلام کے مقابلے میں برسر پیکار ہیں جیسا کہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ حریم اہل بیت(ع) کے دفاع کی راہ میں شہادت کے عاشق لبنانی جوان ایک دوسرے پر سبقت لیتے ہیں اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اپنے ماں باپ کی خاطر نہ جاؤ تو ان کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ اپنے ماں باپ کو راضی کر کے میدان کارزار کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔


اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ شہادت ہمارے لیے بلکہ اہل بیت(ع) کے تمام چاہنے والوں کے لیے عظمت اور افتخار ہے کہا: ہمارے علماء ظلم و جور اور استکبار و استعمار سے جنگ کے میدان میں ہمیشہ سے پیشقدم رہے ہیں اور اپنے خون کو اس مقدس راہ میں پیش کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔


انہوں نے کہا: اس وقت عالم اسلام کو بڑے بڑے پروپیگنڈوں اور چیلنجوں کا سامنا ہے، اس وقت پوری دنیا اسلام ناب محمدی کے مقابلے میں صف آراء ہے امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف پھیلانے کے لیے ہرممکنہ فعل کا ارتکاب کرنے میں مصروف ہیں ایسے میں مسلمانوں کو بھرپور ہوشیاری کے ناخن لینا ہوں گے۔


تہران میں سعودی عرب کے ممتاز شیعہ عالم دین شہید آیت اللہ باقر النمر کی سعودی حکومت کے ہاتھوں مظلومانہ شہادت کی سالگرہ کی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے 191 نمائندوں نے ایک بیان میں حقوق انسانی کے عالمی اداروں اور تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں اور علماء کے خلاف سعودی عرب کے  بہیمانہ ، متعصبانہ، جاہلانہ اور غیر ذمہ دارانہ اقدام کے خلاف آواز بلند کریں۔


ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب حالیہ برسوں میں دہشت گردوں کی آشکارا اور مخفی حمایت کرتا رہا ہے جس کے بارے میں سعودی عرب کے مفتیوں کے فتوے اور دیگر ٹھوس شواہد موجود ہیں ۔ خطے میں سعودی عرب کے غیر سنجیدہ اور غیر تعمیری اقدامات کی بنا پر دہشت گردی کو فروغ مل رہا ہے اور وہابی دہشت گرد آج عالمی سطح پرخطرہ بنے ہوئے ہیں اور خطے میں دہشت گردی کے فروغ اور دہشت گردوں کی بھر پور حمایت میں سعودی عرب کے حکام کا ہاتھ نمایاں ہے۔


اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے نمائندوں نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زوردیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے بہیمانہ اور سفاکانہ اقدامات پراپنی آنکھیں بند نہ کریں بلکہ آیت اللہ شیخ باقر النمر جیسے متدین ، مؤمن اور بےگناہ افراد کے بارے میں سعودی عرب کے وحشیانہ اور ظالمانہ اقدام کی روک تھام کرکے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔


ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندوں نے ایک بار پھر آیت اللہ باقر النمر کو شہید کرنے پر سعودی عرب کے حکام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔


امام خمینی(رح) نے آل سعود خاندان سے متعلق فرمایا:


ان (آل سعود) کا کام سوائے اس کے کچھ نہیں کہ امریکہ اور اسرائیل کا آلہ کار بنتے ہوئے اپنے ملکی مفادات کو ان کے حوالے کریں ...


اس سے بہتر تعبیر نہیں ملتی کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کےلئے آل سعود کی وہابی حکومت کی مثال اس خنجر کی مانند ہے جو پیٹھ پیچھے سے مسلمانوں کے قلب پر گھونپا گیا ہو ...


یقینا آل سعود نے ابوسفیان، ابولہب اور یزید کی وراثت کا ثبوت دیتے ہوئے شقاوت کی ایسی بدترین مثال قائم کی ہے کہ جس سے انسانیت شرمندہ ہے۔


1987 ء کے حج کے موقع پر امام خمینی(رح) کا پیغام