مجالس میں زیادہ سے زیادہ مصائب پڑهیں: امام خمینی(رح)

مجالس میں زیادہ سے زیادہ مصائب پڑهیں: امام خمینی(رح)

مجلس کے اختتام پر مصائب پڑهیں اور زیادہ سے زیادہ پڑهیں، صرف دو جملوں پر اکتفا نہ کریں۔ جس طرح پہلے سے پڑهتے چلے آئے ہیں ویسے ہی مصائب پڑهے جائیں۔ مرثیے کہے جائیں۔

حضرت سید الشہداء علیہ السلام نے ہماری ذمہ داری معین کردی ہے۔ میدان جنگ میں تعداد کم ہونے کی بنا پر نہ گهبرائیے اور شہادت سے نہ ڈرئیے۔ انسان کا مقصد اور نظریہ جتنا عظیم ہو اس قدر اس کو زحمت بهی برداشت کرنا چاہیے۔

امام خمینی 

مجلس کے اختتام پر مصائب پڑهیں اور زیادہ سے زیادہ پڑهیں، صرف دو جملوں پر اکتفا نہ کریں۔ جس طرح پہلے سے پڑهتے چلے آئے ہیں ویسے ہی مصائب پڑهے جائیں۔ مرثیے کہے جائیں اور اہل بیت علیهم السلام کے فضائل ومصائب کو نظم ونثر میں بیان کیا جائے تاکہ لوگ میدان عمل میں تیار رہیں۔ یاد رہے کہ ہمارے ائمہ(ع) نے اپنی حیات طیبہ، ترویج اسلام میں صرف فرمائی ہیں۔ اگر وہ کوئی سمجهوتہ کرنا چاہتے تو ہر طرح کی دنیاوی چیزیں ان کے قوموں میں تهیں لیکن انہوں نے خود کو اسلام پر قربان کردیا اور ستمگروں کے ساته سمجهوتہ نہیں کیا۔

(صحیفہ امام، ج ١٥، ص ٣٣٢)

یہاں بطور خاص، حسین بن علی(ع) کے نام کی عزاداری اور مجالس کے بارے میں ایک بات عرض کروں: ہم اور کوئی بهی دیندار یہ نہیں کہتے کہ اس نام سے جو کام بهی کیا جائے وہ اچها ہے۔ اکثر علمائے بزرگ اور بہت سے دانشمندوں نے بعض امور کو ناجائز قرار دیا ہے اور اپنے اپنے دور میں ان سے روکا ہے۔ چنانچہ ہم سب ہی جانتے ہیں کہ بیس سال یا اس سے کچه زیادہ پہلے عالم بزرگوار مرحوم حاجی شیخ عبدالکریم(۱) نے جو عظیم شیعہ  علما میں سے تهے، قم میں ''  شبیہہ خوانی  '' کو ناجائز قرار دے دیا تها اور شبیہہ خوانی کی ایک بڑی مجلس کو، مصائب کی مجلس میں بدل دیا تها۔ دوسرے علما اور دانشمندوں نے بهی خلاف دین چیزوں سے منع کیا ہے اور منع کرتے ہیں۔

(کشف اسرار، ص ١٤١)

-------------

١۔ آیت اﷲ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری یزدی (ولادت ١٢٧٦ ۔ وفات ١٣٥٥ ه ق) چودہویں صدی میں شیعوں کے بزرگ فقہا اور مراجع تقلید میں سے تهے۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے نجف اور سامرا کا سفر کیا اور وہاں میرزائے شیرازی، میرزا محمد تقی شیرازی، آخوند خراسانی، سید کاظم یزدی اور سید محمد اصفہانی فشارکی (رحمہم اﷲ) جیسے اساتذہ سے فیض حاصل کیا۔ ١٣٣٢ ه ق، میں اراک آئے وہاں سے ١٣٤٠ ه ق، میں قم تشریف لائے اور وہاں کے بزرگوں کے اصرار پر استخارہ کر کے وہیں مقیم ہوگئے اور حوزہ علمیہ قم کی بنیاد ڈالی۔ ان کے درس میں عظیم الشان علما نے تربیت پائی جن میں حضرت امام خمینی سرفہرست ہیں۔ ان کی تالیفات اصول میں ''درر الفوائد'' اور فقہ میں ''الصلاة، النکاح، الرضاع اور المواریث'' ہیں۔ 

ای میل کریں