بسمالله الرحمن الرحیم
رہبر معظم انقلاب نے سلام وحمد الہی کے بعد تہران میں اسلامی بیداری کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
حاضرین محترم اور مہمانان عزیز کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اس جگہ ہم سب کو جس چیز نے یکجا کیا ہے وہ اسلامی بیداری ہے۔ یعنی امت اسلامیہ کے اندر پیدا ہونے والی آگاہی اور انگڑائی جو اس وقت علاقے کی قوموں میں عظیم تبدیلی پر منتج ہوئی ہے اور انقلابوں اور عوامی تحریکوں کا سرچشمہ قرار پائی ہے جس کا علاقائی اور بین الاقوامی سطح کے شیطانوں کو قطعی کوئی اندازہ نہیں تها، ایسی عوامی تحریکیں جنہوں نے استبداد اور استکبار کے حصار کو توڑ دیا اور ان کی طرف سے نگہبانی پر مامور قوتوں کو ہزیمت سے دوچار کر دیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے سماجی تغیرات کے بنیادوں اور اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: گزشتہ ڈیڑه سو سال کے دوران مصر، عراق، ایران ہندوستان اور ایشیا و افریقہ کے دیگر ممالک میں اسلامی تحریکیں چلانے والی عظیم فکری و جہادی شخصیات کا ظہور عالم اسلام کی آج کی صورت حال کا مقدمہ تها۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا: ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح کا واقعہ جس میں بقول امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے، شمشیر پر خون کو فتح حاصل ہوئی، اسی طرح پائیدار، مقتدر، شجاع اور مسلسل ارتقائی منزلیں طے کرنے والے اسلامی نظام کی تشکیل اور آج اسلامی بیداری میں اس کی گہری تاثیر بجائے خود بڑی طویل اور بحث و تحقیق طلب داستان ہے جو عالم اسلام کی موجودہ صورت حال کے تجزئے اور اس کی تاریخ نگاری کا انتہائی اہم باب ثابت ہوگی۔
آپ فرمایا: عالم اسلام میں اس وقت تیزی کے ساته پهیلنے والے حقائق ایسے نہیں ہیں کہ تاریخی بنیادوں اور فکری و سماجی مقدمات سے جن کا کوئی تعلق نہ ہو کہ دشمن اور سطحی فکر کے لوگ انہیں وقتی ہیجان اور سطحی حادثہ قرار دیں اور اپنے متعصبانہ اور گمراہ کن تبصروں سے قوموں کے دلوں میں روشن ہونے والی امید کی شمع کو خاموش کر دیں۔
رہبر معظم انقلاب نے آخر میں فرمایا: اسلامی بیداری کی بات کوئی غیر واضح اور مبہم بات نہیں ہے جس کی منمانی تفسیر کر دی جائے۔ یہ صاف طور پر نظر آنے والی اور محسوس کی جانے والی عینی حقیقت ہے جو فضا میں پهیل چکی ہے، عظیم انقلابات برپا کر رہی ہے اور دشمن محاذ کے خطرناک مہروں کو سرنگوں کرکے میدان سے باہر کر چکی ہے۔ اس کے باوجود تغیرات جاری ہیں جنہیں صحیح سمت دینے اور درست انجام تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔