قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی صبح اس سال کے حج مشن اور ادارہ حج و زیارات کے عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات میں حج کو سرزمین نزول وحی کے روحانی الطاف سے فیض یاب ہونے، اللہ تعالی سے اپنے رابطے کو مستحکم بنانے اور عالم اسلام کی مشکلات کے ازالے کے مقصد سے باہمی مشاورت کا بہترین موقع قرار دیا۔
آپ نے فرمایا: " آج عالم اسلام کو جو سب سے اہم مسئلہ در پیش ہے وہ تسلط پسند طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کے ذریعے مسلمانوں کے درمیان اختلاف و تفرقہ پهیلانے اور بدگمانی پیدا کرنے کا مسئلہ ہے، چنانچہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اختلافات اور بدگمانی کا باعث بننے والے اسباب کو دور کرنے اور باہمی اتحاد و ہم فکری پیدا کرنے کے لئے حج کے کم نظیر موقع سے بهرپور استفادہ کیا جائے۔"
قائد انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایام حج میں دلوں کو پاک و صاف کرنے اور مصنوعی عداوتوں کو ختم کرنے کی کوشش ہونی چاہئے، فرمایا کہ افسوس کے ساته کہنا پڑتا ہے کہ بعض مسلمان جن میں شیعہ و سنی دونوں ہی شامل ہیں، غفلت کی بنیاد پر ایک دوسرے پر الزامات عائد کرکے امت اسلامیہ کے دشمنوں کی مدد کر رہے ہیں اور امریکا اور صیہونیزم کو فائدہ پہنچانے کے لئے کام کر رہے ہیں ۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسی ضمن میں فرمایا کہ دشمنان اسلام نے تکفیریت کو مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کا ایک حربہ بنا لیا ہے اور اس کے ذریعے وہ مسلمانوں کو آپس میں الجها کر ان کی توجہ مسئلہ فلسطین سے ہٹانے اور صیہونی حکومت کے مفادات کی حفاظت کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے جس پر حج کے دوران توجہ دی جانی چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: " جنگ غزہ میں ملنے والی حالیہ فتح سے ثابت ہو گیا کہ مسلمان مضبوط ہیں اور ان کے پاس بڑی توانائیاں ہیں اور وہ ہر طرح کے دشمن کو للکارنے اور اپنا دفاع کرنے پر قادر ہیں۔" آپ نے مزید فرمایا کہ اسلام، قرآن، ایمان اور امت اسلامیہ کی طاقت کو ہمیں کم نہیں سمجهنا چاہئے، بلکہ یقین رکهنا چاہئے کہ ہم استکباری نظاموں کے ظلم و ستم کا مقابلہ کرنے کی توانائی رکهتے ہیں۔
اس ملاقات سے قبل قائد انقلاب اسلامی نے مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ کے مقدس مقامات کی تصاویر کی نمائش کا معائنہ کیا۔