عارف اور روحانی شخصیت
مہر النساء؛ تاجکستانی ادیب اور شاعر
امام خمینی (رح) کے گورباچف کے نام پیغام سے میرے اندر ایک دینی اور الہی شخصیت جنم لیتی ہے۔ یہ پیغام دونوں ملک اور تاریخ معاصر میں زندہ ہے اور دونوں ملک کی تاریخی کا مرکزی نقطہ ہے۔ امام خمینی عالم، روحانی اور ایک شخصیت تھے۔ آپ نے عالم ہستی پر بھی اسی زاویہ سے نظر کی اور صرف یہی نظریہ ہے جو اس وقت کے انسانوں کو دینی سرگرمی اور اسلام پرستی کی جانب مائل کرتا ہے۔ عصر حاضر نے امام خمینی (رح) کی شخصیت کو اسی پیغام میں دیکھا ہے۔ آپ کی روحانی اور بلند و بالا روح ستائش کے قابل ہے۔ آپ کے یہ پیغام اس زمانہ میں روس کی تمام جمہوریاؤں پر اثر انداز ہوا اور انہیں دگرگوں کر ڈالا۔ ہم لوگ کبھی یہ تصور نہیں کرسکتے تھے کہ اپنی اپنی مساجد کے گلدستوں سے اتنی جلدی آذاں کی آواز سنیں گے اور امام خمینی (رح) اس سعادت کا نوید اور مژدہ تھے۔
تاجیکستان میں حضرت امام کی شخصیت اثر رکھتی ہے۔ اس سلسلہ میں جوان بھی بے بہرہ نہیں رہے ہیں وہ لوگ بھی عصر حاضر میں اسلامی مسائل اور نظریات سے آشنائی رکھنے کا چانس رکھتی ہیں۔ لوگ اسلامی انقلاب کےاثر اور سابق روس کی تبدیلیوں سے اپنی آگہی اور خود اعتمادی کے مالک ہوئے ہیں اور دینی و مذہبی عقائد کی نسبت پہلے سے زیادہ ثابت قدم ہوئے ہیں اور عالم اسلام سے مربوط دینی اور سیاسی مسائل سے آشنا ہوئے ہیں۔ وہ لوگ اپنے ملک کے مستقبل میں دینی، تربیتی اور اخلاقی لحاظ سے اسلام اور اسلامی رہبروں کی دینی رہنمائیوں کی روشنی میں امیدوار ہوئے ہیں۔
بہت ساری خواتین نے آخر تبدیلیوں کے زیر اثر آکر مسئلہ حجاب پر نظر ثانی کی ہے ور پردہ کو ایک گم شدہ اقدار کی طرح دوبارہ دریافت کیا اور پہچانا ہے۔ یہ خواتین امام کے افکار سے آشنا ہوئی ہیں اور ماحول نیز اپنی اولاد کی تربیت میں بھی یہ تبدیلیاں ایجاد کی ہے۔