امام زین العابدین (ع) کی شہادت
آسمان ولایت اور امامت کے چوتھے آفتاب درخشاں، کرامت و بزرگی کے نمونہ، مرد میدان صبر و مقاومت، شجاعت و تقوی کے مظہر حضرت امام زین العابدین، سید الساجدین حضرت علی بن الحسین (ع) کی ایک روایت کی بنا پر 25/ محرم شہادت ہوئی ہے۔ اس سلسلہ میں مورخین کے درمیان اختلاف ہے۔ لیکن آپ کے فرزند "حسین" نے امام علی بن الحسین (علیہما السلام) کی شہادت سن 94ھ ق بتائی ہے۔ اسی بنیاد پر شیخ مفید، شیخ طوسی، محقق اردبیلی اور ابن اثیر جیسے اکابر علماء نے اسی کو مانا ہے۔
امام سجاد (ع) کے فضائل اور مناقب اس درجہ میں کہ اہلسنت کے مالک جیسے بزرگوں نے بھی اعتراف کیا ہے؛ کہتے ہیں: آپ کو زین العابدین کثرت عبادت کی وجہ سے کہا گیا ہے ، اسی طرح متصب سنی زہری لکھتا ہے کہ میں نے علی بن الحسین (ع) سے افضل کسی قریشی کو نہیں دیکھا۔ امامت کے اسی عقیدہ کی روشنی میں لوگوں کو اپنی دینی تعلیمات آنحضرت (ع) سے حاصل کرنی چاہیئے لیکن آپ کی امامت کے دوران اس حجت خدا سے دین کی تعلیم حاصل کرنے والے بہت کم تھے۔ اگر علم کے اس بحر بیکراں سے فیض حاصل نہ کرے تو وہ بد نصیب، نقصان اٹھانے والا اور اپنا گھاٹا کرنے والا ہے لیکن افسوس کے اس زمانہ کے لوگوں نے آپ سے استفادہ کرنے کے بجائے بنی امیہ کے جیرہ خوار ہوگئے اور فاسق و فاجر خلفاء کی پیروی کرنے لگے۔