پیغمبر اکرم (ص) نے جابر سے خطاب کرکے فرماتے ہیں: اے جابر! ماہ رمضان کے دن میں جو کوئی روزہ رکھے اور رات کے کچھ حصوں میں عبادت کرے اور اپنے شکم اور شرمگاہ کو حرام چیزوں سے محفوظ رکھے اور اپنی زبان کی حفاظت کرے تو اس کی مثال یہ ہے کہ جس طرح وہ اس ماہ سے نکل جاتا ہے اسی طرح اپنے گناہوں سے خارج ہوجائے گا۔ جابر نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ حدیث بہترین اور عمدہ حدیث ہے۔ رسولخدا (ص) نے فرمایا: ہاں، لیکن اس کے شرائط کی رعایت بہت سخت ہے۔ (کافی، ج 4، ص 78)
ایک دوسری حدیث میں ہم ملاحظہ کرتے ہیں: رسولخدا(ص) کو خبر دی گئی کہ ایک عورت نے روزہ کی حالت میں اپنے خادم کو گالی دی ہے۔ رسول خدا (ص) نے اسے بلایا اور اس کے سامنے کھانا رکھ دیا۔ اس عورت نے کہا: میں روزہ ہوں۔ رسولخدا (ص) نے فرمایا: کیسی روزہ دار ہو کہ تم اپنی کنیز کو گالی دیتی ہے؟ روزہ صرف کھانے اور پینے سے پرہیز کا نام نہیں ہے بلکہ خداوند عالم ان دونوں کے علاوہ روزہ کو بے اثر بنانے والی باتوں اور کاموں کو بھی روزہ کے لئے مانع قرار دیا ہے۔ افسوس کہ روزہ دار بہت کم ہیں اور بھوکے رہنے والے کتنے زیادہ۔