امام صادق (ع): حضرت مہدی (عج) ظہور کے بعد، مسجد سہلہ میں قیام پذیر ہوں گے۔
مسجد کوفہ کے بعد وہاں کوئی مسجد فضیلت میں مسجد سہلہ سے بڑھ کر نہیں ہے۔
امام جعفر صادق (ع) سے منقول ہےکہ آپ نے ابو بصیر سے فرمایا:
اے ابو محمد! گویا میں یہ دیکھتا ہوں کہ امام صاحب الزمان (عج) اپنے اہل و عیال سمیت مسجد سہلہ میں اترتے ہیں اور یہ ان کا مسکن ہے؛ خدا نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا جس نے مسجد سہلہ میں نماز نہ پڑھی ہو جو شخص اس مسجد میں ٹھہرے وہ ایسے ہے جیسے اس نے رسول اکرم (ص) کے خیمے میں قیام کیا ہو؛ ہر مؤمن مرد اور مومنہ عورت کا دل اس مسجد کیطرف مائل ہے۔ اس مسجد میں ایک پتھر ہےکہ جس پر ہر پیغمبر کی صورت نقش ہے، پس جو شخص بھی خالص نیت کے ساتھ اس مسجد میں نماز ادا کرے اور دعا مانگے تو مسجد سے باہر نکلنے سے پہلے اس کی حاجت پوری ہوجاتی ہے؛ جو شخص اس مسجد میں امان طلب کرے تو اسے ہر خوف سے امان مل جاتی ہے۔
ابو بصیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت کی خدمت میں عرض کیا کہ کیا اس مسجد کی فضیلت یہی ہے؟
آپ (ع) نے فرمایا: اس مسجد کی فضیلت بہت ہی زیادہ ہے۔
ہاں تو یہ وہ مقام ہے جسے اللہ تعالی پسند فرماتا ہے اور وہ چاہتا ہےکہ اسے اس مسجد میں یاد کیا جائے اور اس سے سوال کیا جائے چنانچہ کوئی رات دن نہیں گزرتا سوائے اس کےکہ ملائکہ اس مسجد کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں خدا کی عبادت کرتے ہیں۔
اے ابو محمد! اگر تمہاری طرح میں بھی اس مسجد کے نزدیک رہنے والا ہوتا تو یہیں تمام نمازیں پڑھا کرتا۔ اے ابو محمد! میں نے اس مسجد کے جو خصائص نہیں بتائے وہ ان سے زیادہ ہیں جو تمہیں بتائے ہیں۔
میں نے عرض کیا کہ آپ پر قربان ہوجاؤں! کیا قائم آل محمد (عج) ہمیشہ اس مسجد میں ہوں گے؟ تو آپ نے فرمایا: ہاں!
مسجد سہلہ؛ مسجد سہیل، بنی ظفر اور عبدالقیس کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ یہ مقدس مکان، مشہور اسلامی مساجد میں سے ہے جو پہلی صدی میں نجف اشرف کے مشرق کیطرف سے دس کلومیٹر اور مسجد کوفہ کے غرب شمال کی سمت سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر بنائی گئی۔
بعض روایات کی بنا پر، امام زمانہ (عج) کے ظہور کے بعد یہی مسجد ان کی جائے سکونت ہوگی جبکہ اس مسجد کے مختلف حصوں میں امام صادق، امام سجاد، حضرت ابراہیم، حضرت ادریس اور حضرت خضر علیہم السلام کے مقامات بھی موجود ہیں۔
ابن الفقیہ حضرت علی (ع) سے روایت کرتا ہے کہ آپ نے فرمایا: کوفہ میں چار مقدس مقام ہیں اور ان میں مساجد ہیں۔ پوچھا گیا وہ کونسی مساجد ہیں؟ تو فرمایا: ان میں سے ایک [انصار کے قبیلے] بنی ظفر کی مسجد سہلہ ہے۔/۱
مسجد سہلہ، مستطیل شکل کی بنی ہوئی ہے جس کا طول 120 میٹر، عرض 125 میٹر کے ساتھ 17500 میٹر مربع پر مشتمل ہے۔ شرقی دیوار کے درمیان میں 30 میٹر بلند مینار موجود ہے اس مینار کے ساتھ ہی مسجد کا اصلی حصہ واقع ہے۔
مسجد سہلہ کے تین دروازے اور ایک مینار ہے۔ 1378 ہجری قمری میں اسے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔
مسجد سہلہ کا مقام
یہ مسجد بہت سے انبیاء جیسے حضرت ابراہیم (ع)، حضرت ادریس (ع)، حضرت خضر (ع) اور بعض آئمہ اطہار علیہم السلام جیسے امام صادق (ع)، امام سجاد (ع) کی منزل گاہ اور جائے عبادت رہی۔
امام صادق (ع) کی روایت کے مطابق، حضرت مہدی (عج) کے ظہور کے بعد، اسی جگہ قیام پذیر ہوں گے۔/2
امام صادق (ع) کی روایت کی بنا پر، مسجد سہلہ، حضرت ابراہیم (ع) اور حضرت ادریس (ع) کا گھر تھی۔ اسی مقام پر صور پھونکا جائےگا اور 70000 افراد کسی حساب کے بغیر، اس کے اطراف سے بہشت میں جائیں گے۔/3
امام صادق (ع) سے منقول ہےکہ حضرت ابراہیم (ع) یہاں سے قوم عمالقہ (بلند قامت لوگوں) کی طرف گئے اور یہاں ایک چٹان ہے جس میں پیغمبروں کی تصاویر ہیں جس سے خاک لے کے انبیاء کو خلق کیا گیا۔ یہاں مقام حضرت خضر اور وہ مقام ہے جہاں حضرت موسی نے خضر سے ملاقات کی/۴ اسی طرح مذکور ہےکہ گرفتار اور پریشان حال شخص اس میں نہیں جاتا مگر خدا اس کےلئے وہاں گشائش فراہم نہ کر دے۔/۶،۵
امام باقر (ع) سے منقول ہےکہ کسی ایسے پیغمبر مبعوث نہیں ہوئے مگر جس نے یہاں نماز نہ پڑھی ہو، یہاں عدل الہی آشکار ہوتا ہے اور یہ انبیاء، اوصیاء اور صالحین کی منزل اور مقام ہے۔/۷
امام سجاد (ع) سے منقول ہوا ہےکہ جو شخص مسجد سہلہ میں دو رکعت نماز پڑھےگا اللہ اس کی عمر میں دو سال کا اضافہ فرمائےگا۔/۸
مسجد کے مقامات
اس مسجد کے صحن کے مختلف حصوں میں انبیاء اور آئمہ علیہم السلام سے منسوب جگہیں ہیں جنہیں "مقام" کہا جاتا ہے؛ مانند:
۱/۔ مقام ابراہیم (ع)، غربی اور شمالی دیوار کے درمیان شمال غرب میں واقع ہے۔
۲/۔ مقام یونس (ع)، جنوب غرب میں اور و جنوبی اور غربی کی دیوار کے درمیان۔
۳/۔ مقام ادریس (ع)، شرقی و شمالی دیوار کے درمیان، اسے مقام عیسی (ع) اور اسی طرح « بیت الخضر (ع)» بھی کہتے ہیں۔
۴/۔ مقام صالح (ع)، شرقی سمت جنوبی اور شرقی دیوار کے درمیان، مقام صالحین، انبیاء اور مرسلین کے نام سے معروف ہے۔
۵/۔ مقام امام سجاد (ع)، مسجد کے درمیان میں شرقی سمت کی جانب مایل ہے۔
۶/۔ مقام امام صادق (ع)، وسط مسجد میں ہے؛ تاریخی روایات کے مطابق، امام جعفر صادق (ع) ایک مدت تک یہاں قیام پذیر رہے اور عبادت و دعا میں مشغول رہے۔
۷/۔ مقام امام زمان (عج)، مسجد کے درمیانی حصے میں تھوڑا سا جنوب کیطرف مائل، امام سجاد اور حضرت یونس علیہما السلام کے مقامات کے درمیان؛ بعض روایات، مسجد سہلہ کو ظہور کے بعد، امام زمانہ (عج) کی جائے سکونت بیان کرتی ہیں۔/۹
اعمال کی بعض کتب میں منقول ہے:
مسجد میں وارد ہونے سے پہلے رکیں اور کہیں:
بِسْمِ اللَّهِ وَ بِاللَّهِ وَ مِنَ اللَّهِ وَ إِلَى اللَّهِ وَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَ خَيْرُ الْأَسْمَاءِ لِلَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ وَ لا حَوْلَ وَ لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ عُمَّارِ مَسَاجِدِكَ وَ بُيُوتِكَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أُقَدِّمُهُمْ بَيْنَ يَدَيْ حَوَائِجِي فَاجْعَلْنِي اللَّهُمَّ بِهِمْ عِنْدَكَ وَجِيها فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ مِنَ الْمُقَرَّبِينَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلاتِي بِهِمْ مَقْبُولَةً وَ ذَنْبِي بِهِمْ مَغْفُورا وَ رِزْقِي بِهِمْ مَبْسُوطا وَ دُعَائِي بِهِمْ مُسْتَجَابا وَ حَوَائِجِي بِهِمْ مَقْضِيَّةً وَ انْظُرْ إِلَيَّ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ نَظْرَةً رَحِيمَةً أَسْتَوْجِبُ بِهَا الْكَرَامَةَ عِنْدَكَ ثُمَّ لا تَصْرِفْهُ عَنِّي أَبَدا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَ الْأَبْصَارِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ وَ دِينِ نَبِيِّكَ وَ وَلِيِّكَ وَ لا تُزِغْ قَلْبِي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنِي وَ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ اللَّهُمَّ إِلَيْكَ تَوَجَّهْتُ وَ مَرْضَاتَكَ طَلَبْتُ وَ ثَوَابَكَ ابْتَغَيْتُ وَ بِكَ آمَنْتُ وَ عَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ اللَّهُمَّ فَأَقْبِلْ بِوَجْهِكَ إِلَيَّ وَ أَقْبِلْ بِوَجْهِي إِلَيْكَ.
پھر آیت الکرسی اور سورہ فلق کی تلاوت کریں۔ سات مرتبہ تسبيح، سات مرتبہ حمد، سات مرتبہ تہليل اور سات مرتبہ تكبير کہیں يعنى سبحان اللّه و الحمد للّه و لا اله الاّ اللّه و اللّه اكبر سات مرتبہ کہیں اور پڑھیں:
اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا هَدَيْتَنِي وَ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا فَضَّلْتَنِي وَ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا شَرَّفْتَنِي وَ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى كُلِّ بَلاءٍ حَسَنٍ ابْتَلَيْتَنِي اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ صَلاتِي وَ دُعَائِي وَ طَهِّرْ قَلْبِي وَ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَ تُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ .
سيد بن طاووس نے کہا: جب مسجد سہلہ میں جانے کا ارادہ کرو تو بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات مغرب و عشاء کی نماز کے درمیان مسجد میں وارد ہو کیونکہ دیگر اوقات کی نسبت زیادہ فضیلت رکھتا ہے، مغرب کی نماز اور نافلہ پڑھیں پھر دو رکعت احترام مسجد کی نیت سے نافلہ پڑھیں۔ اس کے بعد اپنے ہاتھ آسمان کیطرف بلند کریں اور کہیں:
أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ مُبْدِئُ الْخَلْقِ وَ مُعِيدُهُمْ وَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ خَالِقُ الْخَلْقِ وَ رَازِقُهُمْ وَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ وَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ مُدَبِّرُ الْأُمُورِ وَ بَاعِثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ أَنْتَ وَارِثُ الْأَرْضِ وَ مَنْ عَلَيْهَا أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الْمَخْزُونِ الْمَكْنُونِ الْحَيِّ الْقَيُّومِ وَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ عَالِمُ السِّرِّ وَ أَخْفَى أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي إِذَا دُعِيتَ بِهِ أَجَبْتَ وَ إِذَا سُئِلْتَ بِهِ أَعْطَيْتَ وَ أَسْأَلُكَ بِحَقِّكَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ أَهْلِ بَيْتِهِ وَ بِحَقِّهِمُ الَّذِي أَوْجَبْتَهُ عَلَى نَفْسِكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَقْضِيَ لِي حَاجَتِي السَّاعَةَ السَّاعَةَ يَا سَامِعَ الدُّعَاءِ يَا سَيِّدَاهْ يَا مَوْلاهْ يَا غِيَاثَاهْ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تُعَجِّلَ فَرَجَنَا السَّاعَةَ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَ الْأَبْصَارِ يَا سَمِيعَ الدُّعَاءِ.
پھر خشوع کی حالت میں سجدہ کریں اور خدا سے اپنی حاجات طلب کریں، پھر دو رکعت نماز مغرب و شمال کے کونوں میں پڑھیں كہ جو حضرت ابراہيم (ع) کا گھر تھا اور وہ یہیں سے عمالقہ سے مقابلے کیلئے گئے تھے۔ تسبیحات حضرت زہرا (س) سے فارغ ہونے کے بعد کہیں:
اللَّهُمَّ بِحَقِّ هَذِهِ الْبُقْعَةِ الشَّرِيفَةِ وَ بِحَقِّ مَنْ تَعَبَّدَ لَكَ فِيهَا قَدْ عَلِمْتَ حَوَائِجِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اقْضِهَا وَ قَدْ أَحْصَيْتَ ذُنُوبِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اغْفِرْهَا اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا [إِذَا] كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرا لِي وَ أَمِتْنِي [تَوَفَّنِي] إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرا لِي عَلَى مُوَالاةِ أَوْلِيَائِكَ وَ مُعَادَاةِ أَعْدَائِكَ وَ افْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ
پھر مغرب اور قبلہ کیجانب کے گوشوں میں نماز ادا کرنے کے بعد ہاتھ بلند کرکے یہ دعا پڑھیں:
اللَّهُمَّ إِنِّي صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلاةَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ وَ طَلَبَ نَائِلِكَ وَ رَجَاءَ رِفْدِكَ وَ جَوَائِزِكَ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ تَقَبَّلْهَا مِنِّي بِأَحْسَنِ قَبُولٍ وَ بَلِّغْنِي بِرَحْمَتِكَ الْمَأْمُولَ وَ افْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.
پھر سجدہ میں جائیں، اپنی صورت کے دونوں طرف خاک پر لگائیں، پھر مشرق کے کونے میں دو رکعت ادا کریں اور یہ دعا پڑھیں:
اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتِ الذُّنُوبُ وَ الْخَطَايَا قَدْ أَخْلَقَتْ وَجْهِي عِنْدَكَ فَلَمْ تَرْفَعْ لِي إِلَيْكَ صَوْتا وَ لَمْ تَسْتَجِبْ لِي دَعْوَةً فَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِكَ يَا اللَّهُ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِثْلَكَ أَحَدٌ وَ أَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تُقْبِلَ إِلَيَّ [عَلَيَ] بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ وَ تُقْبِلَ بِوَجْهِي [إِلَيْكَ] وَ لا تُخَيِّبَنِي حِينَ أَدْعُوكَ وَ لا تَحْرِمَنِي حِينَ أَرْجُوكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.
سید بن طاووس کہتے ہیں کہ بعض کتب ادعیہ میں نقل ہوا ہے کہ اس کے بعد دیگر گوشے میں دو رکعت نماز ادا کرے اور کہے :
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ يَا اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَجْعَلَ خَيْرَ عُمُرِي آخِرَهُ وَ خَيْرَ أَعْمَالِي خَوَاتِيمَهَا وَ خَيْرَ أَيَّامِي يَوْمَ أَلْقَاكَ فِيهِ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ دُعَائِي وَ اسْمَعْ نَجْوَايَ يَا عَلِيُّ يَا عَظِيمُ يَا قَادِرُ يَا قَاهِرُ يَا حَيّا لا يَمُوتُ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اغْفِرْ لِيَ الذُّنُوبَ الَّتِي بَيْنِي وَ بَيْنَكَ وَ لا تَفْضَحْنِي عَلَى رُءُوسِ الْأَشْهَادِ وَ احْرُسْنِي بِعَيْنِكَ الَّتِي لا تَنَامُ وَ ارْحَمْنِي بِقُدْرَتِكَ عَلَيَّ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ وَ صَلَّى اللَّهُ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الطَّاهِرِينَ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ.
پھر مسجد کے درمیان کے کمرے میں دو رکعت ادا کرے اور کہے :
يَا مَنْ هُوَ أَقْرَبُ إِلَيَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ يَا فَعَّالا لِمَا يُرِيدُ يَا مَنْ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهِ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ حُلْ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ مَنْ يُؤْذِينَا بِحَوْلِكَ وَ قُوَّتِكَ يَا كَافِي مِنْ كُلِّ شَيْءٍ وَ لا يَكْفِي مِنْهُ شَيْءٌ اكْفِنَا الْمُهِمَّ مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.
پھر صورت کی دوںوں طرفیں زمین پر لگائے۔
یہ مقام امام زين العابدين (ع) کے نام سے معروف ہے، مزار قدیم نامی کتاب میں منقول ہے کہ دو رکعت پڑھنے کے بعد یہاں یہ دعا پڑھیں :
اللّهمّ انّى اسالك يا من لا تراه العيون .یہ دعا باب امیر المؤمنین کے دکہ کے اعمال میں مذکور ہوئی ہے۔/۱۰
نیز منقول ہےکہ اس مسجد کے اندر شام اور رات کو سونے کے درمیان دو رکعت ادا کرنا مستحب ہے؛ حضرت صادق (ع) سے روايت ہوا ہے: جو مغموم شخص ایسا کرےگا اور ایسے دعا مانگےگا خدا اس کے غم کو بر طرف کرےگا۔
- محمدحسین رجبی، کوفہ و نقش آن در قرون نخستین اسلامی، ص ۴۲۷.
- ر.ک: کافی، ج ۳، ص ۴۹۵؛ تہذیب الأحکام، ج ۳، ص ۲۵۲؛ وسائل الشیعہ، ج ۵، ص ۲۶۷؛ مرآت العقول، ج ۱۵، ص ۴۹۱؛ ارشاد مفید، ج ۲، ص ۳۸۰؛ غیبت شیخ طوسی، ص ۴۷۱؛ کشف الغمّہ، ج ۳، ص ۲۵۳؛ مزار شیخ مفید، ص ۲۵؛ المزار الکبیر، ص ۱۳۴؛ ابن قولویہ، ایضا، ۲۹.
- یاقوت حموی، معجم البلدان، جلد ۳، ص ۲۹۰ و ۲۹۱.
- ر.ک: ابن بابویہ، ۱۴۱۴، ج ۱، ص ۲۳۲؛ طوسی، ۱۳۷۶ش، ج ۳، ص ۲۷۷.
- یاقوت حموی، معجم البلدان، جلد ۳، ص ۲۹۰ و ۲۹۱.
- حسینی الجلالی، مزارات اہل البیت و تاریخهما، ص ۶۲ ـ ۶۳.
- حسینی الجلالی، مزارات اہل البیت و تاریخهما، ص ۶۲ ـ ۶۳.
- بحار الانوار، ج ۹۷، ص ۴۳۶، ح ۶.
- کلینی، الکافی، ج ۳، ص ۴۹۵؛ مجلسی، بحار الأنوار، ج ۵۲، ص ۳۱۸؛ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ص ۱۳۴؛ مفید، الارشاد، ج ۳، ص ۳۸۰.
- 10. قمی، شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، اعمال مسجد سہلہ.
مآخذ:
کلینی، محمدبن یعقوب، کافی، دارالکتب الإسلامیہ، ۱۳۸۹ق.
مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج الله علی العباد،مؤسسہ آل البیت، دوم، بیروت، دارالمفید، ۱۴۱۳ق.
اصغر قائدان، عتبات عالیات عراق.