الٰہی بصیرت کا سہارے پر امام خمینی (ره) کے پیغامات اور آپ کی طرف سے ہونے والی تدبیروں اور تاکیدوں نیز شاہ کے خلاف لڑنے کو لے کر عوام کے مضبوط اروں نے حکومت وقت کے تمام منصوبوں کو خاک میں ملا دیا، سلطنتی کمیٹی اور بختیار کو وزیر اعظم کے طور آگے لانا ، شاید ان کی آخری چال تھی کہ جس میں بختیار کی حکومت کے لیےاعتماد کا ووٹ لے کر ۲۶ دی ۱۳۵۷ ہجری شمسی (بمطابق: 16 جنوری 1979ء)کو شاہ ایرن سے بھاگ گیا جس کی وجہ سے پورے ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
امام خمینی (ره) کے پیغام کی تفصیل درج ذیل ہے :
بسم اللَّه الرحمن الرحیم
ایران کی شجاع اور شریف عوام کی خدمت میں ۔ أعْلَى اللَّهُ کلِمَتَهُمْ وَ وَفَّقَهُمُ اللَّهُ تعالى
محمد رضا پہلوی کا بھاگنا ، قوم کی کامیابی اور سعادت کا آغار نیز استقلال اور آزادی کا حاصل کرنا ہے ، میں اس موقع پر آپ فدا کار قوم کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ آپ شجاع اور ثابت قدم قوم نے مظلوم قوموں کے لیے یہ ثابت کردیا ہے کہ فدا کاری اور استقامت کے ذریعہ ہر طرح کی مشکلات پر غلبہ حاصل کیا جاسکتا ہے اور مقصد تک پہنچا جا سکتا ہے چاہے راستہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو اگر چہ وہ ستمگر ہمارے جوانوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین کرکے اور قوم کے ذخیروں سے جیبیں بھر کر ہمارے ہاتھوں سے نکل گیا ہے لیکن ان شاء اللہ بہت جلد اپنے کیفر کردار تک پہنچ جائے گا اور اس سے مظلوموں کا انتقام لیا جائے گا ؛ لیکن مظلوموں کے ذریعہ مزید ظلم سے اس کا ہاتھ فوراً کٹ گیا ہے ۔ وہ چلاگیا ہے اور جاکر اپنے اتحادی اسرائیل سے مل گیا ہے جو کہ اسلام اور مسلمانوں کا سخت ترین دشمن ہے لیکن یہ ظالم اپنے پیچھے ایسے ظلم وستم چھوڑ گیا ہےکہ جن کا ازالہ صرف خد اوند عالم کی تائیداور ہر طبقے کے افراد کی ہمت نیز مجھے ہوئے اور کھلے ذہن کے مالک افراد کی فدا کاری کے بغیر ممکن نہیں ہو سکے گا۔ اب میں کامیابی اور سعادت کے اس سویرے میں آپ حضرات کی توجہ کچھ مطالب کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں ۔
۱۔ پورے ملک کے بہادر جوانوں کےلیے ضروری ہےکہ وہ ملت کی آغوش میں واپس آنےوالے پولیس فورسز کے جوانوں کی پوری طرح سے مدد کریں اور پوری طاقت اور جوش و خروش کو استعمال کریں تاکہ بہکے ہوئے اور بد خواہ عناصر ملک میں بد امنی اور آشوب برپا نہ کرسکیں ۔
۲۔ شہنشاہیت اور غاصب حکومت کے خلاف اپنے ولولہ انگیز مظاہروں کو جاری رکھیں اور اگر منحرف اور اسلام کےمخالفین نظم و ضبط میں خلل ایجاد کرنے کی کوشش کریں تو ان کا بھر پور مقابلہ کیا جائے ۔ قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ جو بھی کج روی او ر نعرہ ملت کے راستے سے ہت کر ہے ، اس میں معزول شاہ اور بیرونی طاقتوں کا ہاتھ ہے ۔ میں ان تما م افراد سے کہ جو بھکے ہوئے ہیں یا کسی بہکے ہوئے فرقے سے رغبت رکھتے ہیں چاہوں گا کہ اسلام کی آغوش میں پلٹ آئیں کہ اسی میں ان کی بھلائی ہے اور ہم ان کو بھائیوں کی طرح قبول کر لیں گے ۔ اس حساس موقع پر جبکہ ہمارا ملک جنگ کا مارا ہوا ہے اور اس کو اتحاد اور اتفاق کی ضرورت ہے ، ہر طرح کے اختلاف سے پرہیز کرنے کی کوشش کی جائے ۔
۳۔ مجلس اعلیٰ کے انتخابات کی تیاری کے لیے جلد ہی عبوری حکومت کا اعلان کیا جائے گا اور وہ اپناکام شروع کر دے گی ۔
وزارتیں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حکومت کو قبول کریں تہہ دل سے ان کی مدد کریں ۔ میں غیر قانونی وزیروں کی بہتری اسی میں سمجھتا ہوں کہ وہ اپنی برطرفی کا اعلان کریں اور پنے آپ کو ملت کے ساتھ ملا لیں ۔
۴۔ میں برّی ، بہری اور ہوائی فوج نیز اعلی ٰ عہدہ داروں ، فوجی کمانڈروں اور ادرۂ امنیہ وغیرہ کو نصیحت کرتا ہوں کہ معزول شاہ کہ جو اب ملک میں واپس پلٹ کر نہیں آئے گا نیز ملک سے باہر بھی لوگ اس کو نفرت کی چگاہ سے دیکھتے ہیں ، اس کی حمایت سے دستبردار ہوجائیں کہ اسی میں ان کے دین و دنیا کی بہتری ہے ۔
میں اس حساس موقع پر عوام کے ہر طبقہ کا خاص طور پر علماء حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور خدا وندمتعال کی بارگاہ میں سب کے لیے سلامتی اور سعادت کا طبلگار ہوں ، میں یہ چاہتا ہوں کہ ہمیشہ اور خاص طور پر جب تک شاہی حکومت کا تختہ پلٹ نہیں جاتا اور اسلامی جمہوریہ حکومت قائم نہیں ہوجاتی ، ہمارے درمیان اتحاد قائم رہے ۔
و السلام علیکم و رحمة اللَّه و برکاته.
روح اللَّه الموسوی الخمینى
(صحیفه امام، ج5، ص: 486 و 487)