انتخاب سائٹ كےمطابق: آیت الله اكبر ہاشمی رفسنجانی حضرت مهدی (عج) كی ولادت باسعادت كے موقع پر عوام کو مبارك باد پیش كرتے هوئے فرمایا: حضرت صاحب الزمان (عج) كا ظہور اپنے مقررہ وقت پر،جس کاعلم صرف اللہ تعالی کی ذات کو ہے ۔ہوگا،پوری دنیاپر ظلم وستم اور مصیبتوں كا سخت ترین دور گزرنے كے بعد ،آنحضرت كے ظہور كے ساتھ ، دنیا بدل جائے گی اورانسان كی زندگی جاہلانہ اورظالمانہ ہوی وہوس سے دور علم اور فكر و سوچ كے سایہ میں آگے بڑتی رہے گی ۔
تشخیص مصلحت نظام كے صدر نے حضرت امام خمینی (رح) كی وفات اور سوگواری كے ایام كی مناسبت سے تسلیت پیش كرتے ہوئے‘مقام معظم رہبری كے ان بیانات كی طرف اشارہ كرتے ہوئے فرمایا:برسی کےموقع پر آپ كے عظیم اور قیمتی بیانات نے ان ایام كی شأن اور عظمت كو کامل كیا۔
تشخیص مصلحت نظام كے صدر نے مزیدفر مایا: 15خرداد(5جون) کا واقعہ‘ظالمانہ اور طاغوتی نظام کے خلاف ایرانی عوام کی جدوجہدکی تاریخ میں، مرکزی اور اہم ترین موڑہے ۔ آپ نے فرمایا: امام (رح)عوام کی مدد سے پور ے عزم وارادہ کے ساتھ شاہنشاہی حکومت کےخلاف میدان میں وارد ہوئے یہاں تک کہ حکومت بہت ہی کم مدت میں پیچھے ہٹنے پر مجبورہوئی اوراس طرح امام کی رہبری کی طاقت اور عوام کااسلام کی راہ میں اور معاشرہ میں معارف دینی کا بول بالاکرنےمیں امام کی پیروی کرنے کا پہلو سب کےلئےنمایاں ہوگیا۔
جناب ہاشمی مزید فرماتے ہیں: عصر عاشورا مدرسہ فیضیہ میں امام كا تندوتیز اور لرزانےوالا خطاب نے شاه كی حیثت اور آبرو كو بالكل برباد كیا اوریوںشاه سمجھ گیا كہ امام مقابلہ كے لئے بهت پُرعزم ہیں۔
آپ نے اس بات کی بھی تاکید کی : اگر چہ شاہی حکومت، کچھ لوگوں کو قید،امام کو جلا وطن اورعوام کوکچل کر، وقتی طور پر لوگوں کے قیام کو بیٹھادیا، لیکن انہی واقعات نےآتش زیر خاکسترکا کام کیا اور کچھ عرصہ بعد، اس کی شعلیں سنہ 57کے انقلاب اسلامی میں پوری طرح بھڑک اٹھی اور اس طرح انقلاب اسلامی كامیاب هوگی۔