جس وقت کویت کے بارڈر پر تعینات عملہ نے امام(رہ) کو پہچان لیا تو انہوں نے امام کو کویت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ مجهے واقعاً دکه ہوا اور امام کی خدمت میں عرض کیا: نجف کو آپ نے کیوں چهوڑ دیا؟
امام(رہ) نے فرمایا: ''ہمیں باہر کردیا گیا۔ ہمیں بهیجا گیا۔ لیکن ہم اپنے اختیار سے کویت کی طرف آئے''
امام اب واپس عراق جانے پر مجبور ہوئے۔ میں نے امام کی خدمت میں عرض کیا کہ میں کویت کے ایک افسر سے بات کروں؟
امام(رہ) نے فرمایا: ''ہرگز نہیں! کیا افسوس نہیں کہ اس کے سامنے اپنی حیثیت کو ڈاؤں کریں؟ ہم واپس چلتے ہیں، ہم خدا کے ساته ہیں''
امام نے مجهے پریشان دیکه کر کہ واپس عراق جا رہے ہیں، نصیحت کے دو لفظ کہے کہ ''تم پریشان مت ہو، کیونکہ ہمارے امور، ہمارے ہاته میں نہیں، ہم نے تمام امور خدا کے سپرد کر دئیے، جو وہ ہمارے لیے چاہتا ہے، خیر اسی میں ہے''۔
اس کے بعد واپس روانہ ہوئے درحالیکہ میرے دل میں خطرے کے تصورات تهے کہ امام کے ساته اب کیا رویہ ہوگا؟!۔
امام(رہ) نے پیرس میں پہنچتے وقت فوراً آغائے فردوسی پور کو حکم دیاکہ فلاں کو ٹیلی فون کرو کیونکہ وہ بہت پریشان تها۔
برداشتہائی از سیرہ امام، ج3، ص200