اگرکسی کے پاس اتنا مال ہوکہ جواس کے حج کے لئے کافی ہولیکن صحت مند نہ ہونے کی وجہ سے یاراہ کھلانہ ہونے کی وجہ سے حج پرنہ جاسکتا ہوتو کیا اس مال میں تصرف کر سکتا ہے؟

اگرکسی کے پاس اتنا مال ہوکہ جواس کے حج کے لئے کافی ہولیکن صحت مند نہ ہونے کی وجہ سے یاراہ کھلانہ ہونے کی وجہ سے حج پرنہ جاسکتا ہوتو کیا اس مال میں تصرف کر سکتا ہے؟

اگرکسی کے پاس اتنا مال ہوکہ جواس کے حج کے لئے کافی ہولیکن ....

سوال: اگرکسی کے پاس اتنا مال ہوکہ جواس کے حج کے لئے کافی ہولیکن صحت مند نہ ہونے کی وجہ سے یاراہ کھلانہ ہونے کی وجہ سے حج پرنہ جاسکتا ہوتو کیا اس مال میں تصرف کر سکتا ہے؟

جواب: اگرکسی کے پاس اتنا مال ہوکہ جواس کے حج کے لئے کافی ہولیکن صحت مند نہ ہونے کی وجہ سے یاراہ کھلانہ ہونے کی وجہ سے حج پرنہ جاسکتا ہوتواقویٰ کی بناپر اس مال میں  سے اس طرح سے تصرف کرنا کہ جس سے اس کی استطاعت جاتی رہے جائز ہے اگرچہ مقدمات حج فراہم نہ ہونے یا کاروان کے نہ ہونے کی وجہ سے وہ حج پر نہ جاسکے تواگر ان کے مہیا ہوجانے کااحتمال ہوتواس مال میں  تصرف کرناجائز نہیں  ہے اوریہ امر تواس سے بھی بڑھ کرہے کہ جب وہ جانتا ہوکہ مہیا ہوجائیں  گے اوراسی طرح حج کاوقت پہنچنے سے پہلے اس میں  تصرف جائز نہیں  لہذا اگراس نے اس مال میں  تصرف کر لیا اورپہلی صورت میں  بعدازاں  اس کاعذر برطرف ہوگیا اوردوسری صورت میں  شرائط باقی رہیں  تووجوب حج اس پر برقرار رہے گااورظاہر یہ ہے کہ اگرکوئی سال استطاعت میں  حج پرنہ جاسکے تواس میں  تصرف جائزہے اگرچہ جانتا ہوکہ آئندہ سا ل وہ حج پرجاسکے گاپس جب نہیں  ہے کہ آئندہ سالوں  کے لئے اس مال کو بچا کے رکھے۔

تحریر الوسیلہ، ج 2، ص 75

ای میل کریں